شاہ رخ خان
سب سے پہلے بات شاہ رخ خان کی۔ ایک شخص نے کنگ خان کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کے گھر 'منت 'کو بم سے اُڑا دے گا۔ اس کے بعد اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ لیکن یہ پہلی بار نہیں تھا کہ شاہ رخ خان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہو۔ فلم Happy New Year کی شوٹنگ کے دوران خبریں آئی تھیں کہ فلم کے سیٹ پر ایک پرچی رکھی گئی تھی جس پر لکھا تھا کہ اگلا ٹارگٹ شاہ رخ خان ہیں۔ انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ شاہ رخ خان کو یہ دھمکی روی پُجاری نے دی تھی۔
عامر خان
بولی وڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کو بھی قتل کی دھمکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ بات ہے Satyameva Jayate کا پہلا سیزن ختم ہونے کے بعد کی۔ اس کے بعد عامر خان کو اپنی جان بچانے کے لیے بُلٹ پروف کار خریدنا پڑ گئی تھی۔
امیتابھ بچن
یہ بات ہے 2010 کی جب بولی وڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن اور ان کی فیملی کو دھمکی دی گئی تھی کہ ان کی زندگیوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ یہ دھمکی دینے والا ایک بلاگر تھا مگر امیتابھ بچن نے اس دھمکی کو اِگنور کر دیا تھا۔ لیکن جب امیتابھ جی کو فون کے ذریعے دھمکیاں دی جانے لگیں تو پھر انہوں نے پولیس کو Complain کی تھی۔
سونو نگم
سونو نگم بھی اس گروپ کا حصہ ہیں جنہیں موت کے گھاٹ اتار دینے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سونو نگم کو چھوٹا شکیل گینگسٹر نے Death Threat دی تھی۔ سونو نگم کو کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ورلڈ ٹور کے لیے ایونٹ منیجمنٹ کمپنی تبدیل کر لیں۔
کرن جوہر
کرن جوہر کو ان کی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے کی ریلیز سے بالکل پہلے ابو سلیم نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ اس بارے میں کرن جوہر نے اپنی کتاب An Unsuitable Boy میں لکھا ہے کہ انہیں انڈر ورلڈ سے ایک کال آئی جو ان کی ماں نے Receive کی۔ کال کرنے والے شخص نے کہا کہ آپ کے بیٹے نے اس وقت لال رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی ہے۔ میں اسے اس وقت صاف دیکھ رہا ہوں۔ اگر وہ اس جمعے کو یہ فلم ریلیز کرے گا تو ہم اسے گولی مار کر قتل کر دیں گے۔ اور یہ کال ابو سلیم کی تھی۔ اصل میں پتہ نہیں وہ کیوں ایسا چاہتا تھا کہ کچھ کچھ ہوتا ہے اُس جمعے ریلیز نہ کی جائے۔ خیر کرن لکھتے ہیں کہ اس کال کے بعد ان کی والدہ خوف کے مارے تھر تھر کانپ رہی تھیں۔
راکیش روشن
راکیش روشن پر تو باقاعدہ قاتلانہ حملہ ہو گیا تھا۔ 2 لوگوں نے ان کے آفس کے باہر ان پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کر دیا تھا۔ ان کے ڈرائیور نے انہیں فوری Hospital لے جا کر ان کی جان بچائی تھی۔ اس حملہ کی وجہ راکیش روشن کے بیٹے ہریتک روشن نے خود ایک انٹرویو میں بتائی تھی۔ اور وہ یہ کہ ان کے والد نے فلم کہو نا پیار ہے بنانے کے لیے بہت زیادہ قرض لے لیا تھا۔ اور پھر یہ فلم انتہائی کامیاب ہوگئی تھی۔ اسی فلم نے انہیں بھی سٹار بنایا تھا۔ اس فلم کی ریلیز کے بعد ہی راکیش روشن پر حملہ ہو گیا تھا کیونکہ لوگوں کو پتہ چل گیا تھا کہ اب ان کے پاس پیسے آگئے ہیں۔ انہوں نے پیسے مانگے جو ہم نے نہیں دیے اور اس لیے انہوں نے میرے والد پر سیدھی گولیاں چلا دی تھیں۔
اریجیت سنگھ
ایک انٹرویو میں اریجیت سنگھ نے بتایا کہ راوی پجاری نے انہیں بھی قتل کی دھمکی دی تھی۔ وہ ایسے کہ ایک بار وہ امریکا کے ٹور پر تھے۔ ٹور کے اختتام پر ان کے پروموٹر نتو بھائی نے انہیں کہا کہ کچھ مزید شوز بھی کر دیں۔ اس پر انہوں نے انکار کر دیا کہ یہ بندہ تو کم پیسوں میں بہت زیادہ کام کروا رہا ہے۔ لیکن نتو بھائی کے روی پجاری سے تعلقات تھے۔ اور روی پجاری نے ان کے منیجر کو کال کرکے کہا کہ اریجیت سنگھ کو کہہ دو کہ شوز کر ے ورنہ مار دیا جائے گا۔