انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں علی افضل ساہی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس کے لیے وہ عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم پیشی کے بعد انہیں جوڈیشل کمپلکس کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق سابق صوبائی وزیر کو دیگر مقدمات میں گرفتار کیا گیا۔
علی افضل ساہی تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں پیشی کیلئے آئے تھے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے علی افضل ساہی کی عبوری ضمانت میں 3 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔
علی افضل ساہی کے وکیل بیرسٹر قاسم عباسی نے بتایا کہ عدالت نے علی افضل ساہی کی تھانہ گولڑہ مقدمہ میں عبوری ضمانت میں 3 جولائی تک توسیع کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علی افضل ساہی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت میں پیش ہوئے تھے لیکن پیشی کے بعد جوڈیشل کمپلکس سے واپسی پر سابق صوبائی وزیر کو گرفتار کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع پر تھانہ گولڑہ میں دہشت گردی ایکٹ کے تحت سابق صوبائی وزیر کے خلاف مقدمہ درج ہے۔
دوسری جانب گزشتہ دنوں لاہور کی خصوصی عدالت نے ترقیاتی فنڈز میں مبینہ کرپشن کے کیس میں علی افضل ساہی کی عبوری ضمانت کی توثیق کی تھی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ لاہور نیب کی جانب سے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی، سابق صوبائی وزیر علی افضل ساہی اور مونس الہی کے خلاف گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں تعمیراتی ٹھیکوں کی مد میں 1 ارب 25 کروڑ کی کرپشن کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 226 ٹھیکوں میں مختلف فرنٹ مینز کے ذریعے سوا ارب کی کرپشن اور کک بیکس وصول کرنے کا الزام ہے۔ رشوت وصولی کیلئے وزیراعلی پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی نگرانی میں پورا گروہ سرگرم رہا۔
ذرائع کے مطابق رانا اقبال کے خلاف پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کے آفیسران و اہلکاروں سے تبادلوں کے عوض کروڑوں کی رشوت وصولی کا الزام ہے۔ٹرانسفرز کی مد میں وصول رقم محمد خان بھٹی کے زریعے اعلی حکام تک پہنچائی جاتی رہی۔ملزمان نے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں کل 226 ٹھیکے منظور کروائے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ2021-22 کے دوران گجرات اور منڈی بہاؤالدین میں 45 سکیمیں منظور کروائی گئیں۔ سال 2022-23 کیلئے دونوں اضلاع میں 181 سکیمیں شامل کی گئیں جن میں کرپشن کا الزام ہے۔ وزیر اعلی آفس سے وزارت مواصلات کو 184 سمریوں کی منظوری کیلئے ڈائریکٹ احکامات بھی جاری کرواے گئے۔
نیب لاہور کی جانب سے محکمہ مواصلات و دیگر اعلی حکام کیخلاف تحقیقات کیلئے اعلی سطحی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ نیب ٹیم کیجانب سے تمام ملزمان کی جلد نیب میں طلبی کا امکان ہے۔