90 کی دہائی کا ذکر ہے کہ ایک طویل دورانیے کا ڈراما ’’جب محبّت نہیں ہوئی‘‘ پاکستان ٹیلی وژن سے نشر ہوا، تو اس کے نمایاں اداکاروں میں عارفہ صدیقی اور نعمان اعجاز کے ساتھ ایک آٹھ سالہ بھولے بھالے بچّے نے بھی پہلی بار انٹری دی۔ آج وہی بچّہ ایک معروف اداکار ہی نہیں، لکھاری بھی بن چُکا ہے۔
تاہم، اس بچّے نے باقاعدہ طور پر اپنے فنی کریئر کا آغاز 2011 میں ڈراما ’’وفا کیسی، کہاں کا عشق‘‘ سے کیا اور مختصر عرصے ہی میں کئی ٹاپ ریٹڈ ڈراموں، مثلاً تو دِل کا کیا ہوا، دِل لگی، بدگمان، کالا جادو، جھوٹ، خدا میرا بھی ہے، گلِ رعنا، شہرِ اجنبی، فالتو لڑکی، آبرو، الف اللہ اور انسان، لشکارا اوردل موم کا دیا وغیرہ میں اپنی عُمدہ اداکاری کے جوہر دکھاکر سب کے دِل جیت لیے۔
ان دنوں وہ ڈراما ’رانجھا رانجھا کردی‘ اور 'انکار' میں جلوہ گر ہیں۔ جی بالکل، ہم بات کر رہے ہیں، ’’شمّو‘‘ اور’’سَنی‘‘ جیسے لازوال کرداروں میں حقیقت کا رنگ بَھرنے والے، عمران اشرف کی۔ حال ہی میں اُن کا پہلا تحریر کردہ ڈراما ’’تعبیر‘‘ اپنے خُوب صُورت انجام کے ساتھ اختتام پزیر ہوا۔
بنیادی طور پر عمران اسلام آباد کے رہائشی ہیں، لیکن کرئیر کی خاطر روشنیوں کے شہر کراچی منتقل ہو چُکے ہیں اور چند ماہ قبل ہی ابھرتی اداکارہ کرن حسین ڈار کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئے ہیں۔
عمران اشرف کا تعلق اعوان فیملی سے ہے۔ ان کے والد اشرف اعوان ایک معروف نجی بینک میں ملازمت کرتے تھے، اب ریٹائر ہو چُکے ہیں۔ عمران اشرف کے آباؤ اجداد کا تعلق سیال کوٹ سے ہے تاہم انہوں نے 11 ستمبر 1989 کو خیبر پختونخوا کے شہر، پشاور میں آنکھ کھولی۔
https://www.youtube.com/watch?v=EpvmGi20Tmc
اداکار کا زیادہ تر وقت اسلام آباد میں گزرا تاہم اب وہ کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اسلام آباد اور ماسٹرز کی ڈگری ماڈرن ایج پبلک سکول اینڈ کالج، ایبٹ آباد سے حاصل کی۔
ایک انٹرویو میں شوبز سے ابتدائی وابستگی کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب آٹھ برس کا تھا، تو ڈائریکٹر، دلاور ملک نے ایک طویل دورانیے کے ڈرامے ’’جب محبّت نہیں ہوئی‘‘ سے بطور چائلڈ سٹار متعارف کروایا، مگر باقاعدہ طور پر 2011 سے اداکاری کر رہا ہوں۔ اس دوران تعلیم مکمل کی اور والد صاحب کے ساتھ کاروبار میں بھی ہاتھ بٹایا۔ پھر 2011 میں دلاور ملک نے اپنے ایک ڈرامے ’’وفا کیسی، کہاں کا عشق‘‘ کے لئے آفر کی، جو بہ خوشی قبول کر لی۔ بس وہ دِن ہے، اور آج کا دِن، اداکاری کا جنون بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
https://www.youtube.com/watch?v=UxGp66teIqY
پہلی کمائی کتنی تھی؟
روزنامہ جنگ کو دیے گئے انٹرویو میں اداکار کا کہنا تھا کہ ان کی پہلی کمائی کُل پانچ سو روپے تھی۔ 300 روپے امّی کو دیے اور باقی رقم سے دوستوں کے ساتھ دعوت اُڑائی۔ اُس زمانے میں یہ رقم بھی خاصی ’’ہینڈ سم‘‘ تصوّر کی جاتی تھی۔
رانجھا رانجھا کردی میں اپنے کردار بھولے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الف اللہ اور انسان میں ’’شمّو‘‘، ’’دِل کا کیا ہوا‘‘ میں ’’ٹیپو‘‘ اور ’’گلِ رعنا‘‘ میں ’’اشعر‘‘ کا کردار زیادہ اچھا لگا۔ تاہم،’’بھولے‘‘ کا کردار ان سب سے مشکل کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھولا درحقیقت اس ڈرامے کا ہیرو ہے۔ اس کردار میں اتنی تہیں ہیں اور رنگ انوکھا ہے۔
عمران اشرف خود کو ہیرو کے بجائے اداکار کہلایا جانا پسند کرتے ہیں۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ ایک اچھا انسان ہی درد کو محسوس کر سکتا ہے اور پھر اس درد کو اپنے کردار میں ڈھال دیتا ہے۔ الف اللہ اور انسان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے جب خواجہ سرا کا کردار ملا تو اس کردار کو کرنے سے پہلے میں نے خود کو یہ تسلیم کروایا کہ میں خود ہیجڑہ ہوں، اس کے بعد میں نے اس کردار کو نبھایا۔
عمران اشرف کی کامیابیوں کا سفر ابھی جاری ہے، جس میں سب سے زیادہ ہاتھ ان کی محنت کا ہے۔ ایک طویل عرصے بعد پاکستان کی شو بز انڈسٹری کو ایک ایسا اداکار ملا ہے جس میں خود کو منوانے کا جنون اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہے امید ہے کہ آئندہ بھی وہ اسی طرح کچھ ہٹ کر کام کرتے رہیں گے۔