26 برس کی ساگریکا کسو کشمیری پنڈٹ ہیں، وہ جموں کی رہائشی ہیں اور ان دنوں ایک آن لائن نیوز چینل سے منسلک ہیں۔
یاد رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد جب بھارت میں کشمیری طالب علم انتہاپسندی کا شکار ہو رہے تھے تو ساگریکا نے ٹویٹر پر کھل کر کشمیری طالب علموں کو پناہ دینے کی پیشکش کی۔ انہوں نے ایک ماہ کے دوران نہ صرف 18 کشمیری طالب علموں کو پناہ دی بلکہ انہیں باحفاظت کشمیر میں ان کے آبائی علاقوں میں بھی پہنچایا جس پر متعدد کشمیری نوجوانوں نے ٹویٹر پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
مسلمان کشمیری نوجوانوں کو پناہ فراہم کرنا اور مودی حکومت پر تنقید کے باعث ساگریکا پر اب بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے غدار کے فتوے لگائے جا رہے ہیں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کے باعث بھارتی صحافی کی جان کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔