جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا نے لڑکی کی نازیبا تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرنے اور لڑکی کو بلیک میل کرنے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو یہ سزا سنائی۔
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے شعبہ سائبر کرائمز نے مدعی محمد لطیف کی درخواست پر بہزاد افضل کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر منعم چودھری نے عدالت میں بتایا کہ ملزم بہزاد افضل سے مقدمہ کے مدعی کی بیٹی کی ناصرف نازیبا تصاویر برآمد کی گئی ہیں بلکہ اس نے یہ تصاویر اس کے شوہر کو بھی واٹس ایپ کی ہیں۔
انہوں نے کہا، ملزم نے لڑکی کی یہ تصاویر اس کے رشتہ داروں کو بھجوانے کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کیں۔
سرکاری وکیل نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے اس اقدام کے باعث معاشرے میں لڑکی کی تذلیل ہوئی ہے۔ انہوں نے عدالت سے ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کی استدعا کی تھی۔
وکیل صفائی نے عدالت میں موَقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے یہ تمام کارروائی خودساختہ طور پر کی اور میرے موکل کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ ملزم بہزاد افضل کو مقدمہ سے بری کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مجرم کو تین سال قید اور ایک لاکھ 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس نو مارچ کو لاہور کی ایک ذیلی عدالت نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت دائر کیے جانے والے پہلے مقدمے میں لڑکیوں کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کا جرم ثابت ہو جانے پر مجرم عثمان بن مسعود کو چھ سال قید اور سات لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
ایف آئی اے کے خصوصی مجسٹریٹ امتیاز احمد نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت یہ پہلا فیصلہ سنایا تھا۔
رواں سال جنوری میں پشاور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سائبر کرائم کے مجرم کو آٹھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔