تاہم بجائے اس کے کہ ایٹمی صلاحیت کے حامل یہ دو ہمسایہ ممالک کرونا وائرس کی جنگ سے یکسو ہو کر نبرد آزما ہوتے لیکن رواں ماہ کے آغاز سے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان کنٹرول لائن پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے آپسی بارڈرز پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
4 مئی کو بھارتی قبضے میں موجود کشمیر میں بھارتی فوج کے کرنل اور میجر سمیت اعلی' افسران کی کشمیری عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے بڑی نقل و حمل دیکھی گئی۔ اور اس حملے کے جواب کے طور میں حزب المجاہدین کے سرکردہ رہنما ریاض نائکو کو ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا۔ جس کے بعد پورے کشمیر جبکہ خصوصی طور پر شمالی کشمیر میں سرچ آپریشنز لانچ کئے گئے اور الجزیرہ ٹی وی کے مطابق بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو گھروں سے تفتیش کے نام پر اٹھایا گیا ہے۔ اسکے ساتھ ہی پلواما، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں تعیمات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے بلکہ جنگ اخبار کی خبر کے مطابق جس میں بھارتی میڈیا کا ہی حوالہ دیا گیا تھا لائن آف کنٹرول کے ساتھ بھی تعینات بارڈر سیکیورٹی فورس کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی ان غیر معمولی پیش رفت کو دیکھا جا رہا ہے اور یہی وجہ تھی کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ایک طرف پاکستان ائیر فورس کو ہائی الرٹ پر رہنے کا حکم دیا گیا جب کہ دوسری جانب انہوں نے 6 مئی کو بھارت کی جانب سے ایک فالس فلیگ آپریشن کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے دنیا کو کسی بڑی تباہی کے حوالے سے متنبہہ کیا تھا۔
حالیہ تمام سرگرمیوں کے پیچھے دراصل بھارت کے قومی سلامی کے مشیر اجیت دوول ہیں۔ وہ بھارتی سلامتی کی پالیسیوں پر زبردست اثر رکھتے ہیں اور بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر میں ہونے والے حالیہ آپریشنز اور لائن آف کنٹرول پر بڑھائے جانے والی فوجیوں کی تعداد کے پیچھے اجیت دول کی منصوبہ سازی ہے۔ اجیت دوول نے 10 مئی کو بظاہر جموں و کشمیر کی صورتحال پر پانچ گھنٹے طویل اجلاس کی صدارت کی جس میں بھارتی خبر رساں ادارے ہندوستان ٹائمز کے مطابق کشمیر کے بارڈر پر فوجیوں کی تعداد بڑھانے، کشمیر کی سیکیوراٹی صورتحال اور پاکستانی وزیر اعظم کی فالس فلیگ آپریشن کے حوالے سے ٹویٹ بیان زیر غور آیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اجیت دوول سمجھتے ہیں کہ کشمیر میں اٹھنے والی حالیہ دہشت گردی کی لہر 5 اگست 2019 کے تناظر میں پاکستان کے عسکری اداروں کی پشت پناہی کے ساتھ شروع ہونے والی نئی مہم ہے۔ اور اس عمل میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور فوج ایک پیج پر ہیں۔
اجیت دوول سمجھتے ہیں کہ عمران خان اس مسئلے کو بین الاقوامی مسئلے کی حیثیت دے رہے ہیں۔ ائیر فورس کو ہائی الرٹ کرنے کا حکم بھی اسی تناظر میں دیکھا گیا ہے۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے فورسز کو سرحد پار سے افاد کی غیر قانونی آمد کو مکمل طور پر سیل کرنے کے لئے نفری بڑھانے اور پاکستانی سرحد میں مبینہ عسکریت پسندوں کے اڈوں کی انٹیلیجنس کے حصول میں مزید اضافے کی ہدایت کی ہے۔
نہ صرف یہ بلکہ وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امت شاہ کی پوری اشیرباد کے ساتھ اجیت دوول نے بھارتی قومی ٹی وی دور درشن پر صرف موسمی حالات بتانے کے ذریعئے میڈیا کے میدان میں اپنی سٹریٹیجک پالیسی کو بڑھاوا دینا شروع کیا ہے جس میں بھارتی چینل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں کو نقشے میں بھارت کا حصہ بتا کر وہاں کے اوسط درجہ حرارت ںشر کر رہا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی سیٹ اپ پاکستان کے ساتھ کسی براہ راست تاہم محدود فوجی تصادم کی تیاریاں کر رہا ہے یا پھر کم از کم ایسا ماحول تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے جہاں سیاسی بحث پاک بھارت جنگ کے گرد گھومتی رہے۔ اور اجیت دوول اسی منصوبے کے تحت حالات کو اسی نہج پر لے جانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں بھی خطرے کی بوکو محسوس کیا جارہا اور ڈی جی آئی ایس پی آر، وزیر اعظم اور ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے مسلسل بھارتی مشکوک عزائم کی جانب اشارہ کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ 26 فروری 2019 کو بھی پلواما میں بھارتی سیکیورٹی فورسز پر ہوئے دہشت گردی کے حملے کے بعد ہی بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود میں در اندازی کی تھی جس کے بعد 27 فروری کو جواب دیتے ہوئے پاکستان نے بھارتی طیارے کو نہ صرف مار گرایا تھا بلکہ اسکے پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔
مبصرین کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے حوالے سے حکومت کی بری کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور مودی سرکار اس وقت شدید دباو میں ہے۔ اس وجہ سے اسے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے گرم سرحدوں کا سہارا درکار ہے۔ اور عین ممکن ہے کہ وہ کسی محدود پیمانے کی چھیڑ چھاڑ کرے جسے ایک سنسنی خیز واقعات کے سلسلہ میں تبدیل کیا جا سکے۔