وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آرمی چیف سے متعلق عمران نیازی کا بیان ان کی بیمار اور جنونی ذہنیت کا عکاس ہے۔ بطور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر نے عمران خان کی کرپشن کا پردہ فاش کیا۔ اسی وجہ سے عمران خان پہلے دن سے آرمی چیف پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر سے عمران خان کو تکلیف یہ ہے کہ وہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی عمران خان، ان کی اہلیہ، فرح گوگی اور پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کی بدترین کرپشن سے آگاہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بیان 9 مئی کے المناک واقعات کے ماسٹر مائنڈ کا اعتراف جرم ہے۔ یہ وہی ذہنیت ہے جس نے محب وطن آرمی افسران پر اپنے قتل کے جھوٹے الزامات لگائے۔ سائفر اور بیرونی سازش کی جھوٹی کہانیاں گھڑیں، یہ ملک دشمنی اور دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ کے اصل عزائم کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیان اعتراف ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ عمران خان کے کہنے پر ہوا۔ بیان ثبوت ہے کہ شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی اور حساس تنصیبات اور عمارتوں پر حملے کے پیچھے منصوبہ بندی عمران خان کی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی، قومی تنصیبات پر حملے ہماری سیاست میں ناقابل تصور ہیں۔ قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم فوج کو کمزور کرنے کی کسی بھی مذموم کوشش کو ناکام بنائے گی۔
https://twitter.com/president_pmln/status/1657123488908337153?s=20
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1657250837130006530?s=20
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان آرمی چیف سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سیکیورٹی ایجنسیاں نہیں ہیں، یہ ایک آدمی ہے، آرمی چیف‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’فوج میں جمہوریت نہیں ہے، جو کچھ ہو رہا ہے اس سے فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’وہ (آرمی چیف) پریشان ہیں کہ اگر میں اقتدار میں آیا تو میں انہیں ڈی نوٹیفائی کر دوں گا، جس پر میں نے انہیں پیغام بھیجنے کی پوری کوشش کی ہے کہ میں نہیں کروں گا‘۔
عمران خان نے کہا کہ ’یہ سب براہ راست اس کے حکم سے ہو رہا ہے، وہ وہی ہے جو اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اگر میں جیت گیا تو اسے ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا‘۔
سابق وزیر اعظم نے حکومت کی جانب سے اپنی پارٹی کو ’نشانہ بنائے جانے‘ کے بارے میں بھی بات کی اور الزام لگایا کہ ’گزشتہ ایک سال کے دوران 5 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ دو قاتلانہ حملوں میں بچ گئے تھے اور انہوں نے صرف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔افسوس ہے کہ ان کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔