پولیس پر حملہ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی

جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ عمران خان اس وقت جیل میں سزا یافتہ قیدی ہیں۔ جیل میں سزا یافتہ قیدی کی عبوری ضمانت ملزم کے پیش ہوئے بغیر بھی سنی جاسکتی ہے۔

04:02 PM, 13 May, 2024

منیر باجوہ

لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی زمان پارک کے باہر کارسرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملہ کیس کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس امجد رفیق نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کنفرم کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار  کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت جیل میں قید ہیں ۔ قید ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ۔

بیرسٹر سلمان صفدر  نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے گزشتہ برس جولائی میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ گرفتاری کے بعد وہ عدالت پیش نہیں ہو سکے تھے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد عمران خان کے جیل میں قید ہونے کے باوجود دیگر مقدمات میں بھی ضمانت منظور ہو سکتی ہے.

وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عمران خان کی عبوری ضمانت کنفرم کی جائے۔

اس موقع پر جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت جیل میں سزا یافتہ قیدی ہیں۔ جیل میں سزا یافتہ قیدی کی عبوری ضمانت ملزم کے پیش ہوئے بغیر بھی سنی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ ضمانتیں کنفرم یا ضمانت میں توثیق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کیس میں اب مستقل بنیادوں پر ان کی ضمانت ہو چکی ہے اور انہیں اب اس کیس میں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم پراسیکیوشن اس فیصلے کو چیلنج کر سکتی ہے۔ جس کے بعد عدالت چاہے تو ضمانت مسترد کرسکتی ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان پر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل میں رکاوٹ ڈالنے اور پولیس پارٹی پر تھانہ ریس کورس میں مقدمہ درج ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے جولائی 2023 میں ہائی کورٹ سے براہ راست عبوری ضمانت حاصل کی تھی۔

مزیدخبریں