پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو آنے والے دنوں میں انتہائی مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ سوشل میڈیا پر 9 مئی کے فسادات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی بدنیتی پر مبنی مہم کے بعد فوج میں عمران خان کے لیے نرم گوشہ نہیں رہا ہے۔ یہ کہنا ہے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی کا۔
نیا دور ٹی وی پر ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ جیسے پی ٹی آئی نے 9 مئی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک اور مہم شروع کی، فوج اس بات سے خوش نہیں۔ کوئی سیاسی جماعت عمران خان یا ان کی پارٹی سے بات چیت نہیں کرے گی اور نہ ہی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کا کوئی امکان ہے۔
سہروردی نے کہا کہ اب آرمی افسران میں عمران خان کے لیے ہمدردی یا نرم گوشہ نہیں رہا۔ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ملٹری اور جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تصادم سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو عدالتوں سے کوئی بڑا ریلیف نہ ملے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ جماعت اسلامی (جے آئی) نے مشترکہ اپوزیشن کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے چھ جماعتوں پر مشتمل مشترکہ اپوزیشن بنانے کی کوشش کر رہی تھی، لیکن جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی کو اپنا کندھا دینے سے انکار کر دیا ہے۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی قیادت عمران خان کے حق میں نہیں، اور وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ پارٹی سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک تحفظ آئین شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آزاد جموں و کشمیر میں مہنگائی کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے فائدہ اٹھانے کی بھی کوشش کی لیکن اپنے ارادوں میں بری طرح ناکام رہی کیونکہ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے کشمیر ایکشن کمیٹی کے ساتھ کامیابی سے مذاکرات کرلیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں نے پی ٹی آئی کا آلہ کار بننے سے انکار کر دیا ہے۔