ذرائع کے مطابق رضا ہارون انتخابات2018 کے بعد پاک سر زمین پارٹی سے مایوس ہو گئے تھے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب پارٹی چھوڑنے کا وقت آگیا ہے تاہم انہوں نے خاموشی سے پارٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔ اب وہ کافی عرصہ سے برطانیہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مقیم ہیں اور کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں نظر آتے دکھائی نہیں دیتے۔
ذرائع کے مطابق کوارڈینیشن میں کمی، غلط فیصلہ سازی اور سیاسی معاملات میں غلط حکمت عملی کے باعث رضا ہارون سمیت بہت سے پارٹی عہدیداروں نے پارٹی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔ رضا ہارون کے علاوہ دیگر پارٹی چھوڑنے والے اراکین میں سئنیر وائس چئیرمین انیس ایڈووکیٹ، سینئر وائس چئیرمین ڈاکٹر صغیر احمد، وائس چئیرمین وسیم آفتاب، وائس چئیرمین اختر رندھاوا اور درجنوں سابق ایم کیو ایم رہنما شامل ہیں جو ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سر زمین پارٹی کا حصہ بنے تھے۔
رضا ہارون کے قریبی ذرائع کے مطابق اب انکے کسی بھی پارٹی عہدیدار سے بات چیت نہیں تاہم جب اس سے متعلق پاک سر زمین کے سپوکس پرسن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ رضا ہارون خود ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے پارٹی کیوں چھوڑی۔
یاد رہے کہ رضا ہارون ایم کیو ایم کے اہم رکن اور رابطہ کمیٹی کے ممبر رہے اور انہوں نے انتہائی موثر طریقہ سے پہلے الطاف حسین اور پھر پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت کے بعد مصطفیٰ کمال کا دفاع کیا۔ وہ پاک سر زمین پارٹی کے سیکرٹری جنرل تھے۔