حکومتی اتحاد کی اہم جماعت کے کنوینر اور وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ روز جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے پاس صرف ایک وزارت ہے۔
تفصیلات کے مطابق خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم حکومت کی کیا مدد کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایک ہی وزارت ہے دو دو وزارتیں نہیں ہیں۔
کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ شاید کسی بھی وزارت نے اس طرح کام نہ کیا ہوا جتنا ہماری ایک وزارت نے کیا، ہم نے تو تین چار گنا زیادہ ایکسپورٹ کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وزارت میں بھی ہمارے پاس فری ہینڈ نہیں تھا وگرنہ ہم اس میں بہت بڑا انقلاب برپا کر سکتے تھے۔
خیال رہے کہ عددی اعتبار سے ایم کیو ایم کے پاس دو وزارتیں ہیں، خالد مقبول صدیقی بھی وفاقی وزیر ہیں جبکہ ایم کیو کے ایم سے تعلق رکھنے والے سینٹر فروغ نسیم اس وقت وزیر قانون ہیں، جنہوں نے بہت سے قانونی معاملات میں حکومت کی مشاورت کی ہے مگر خالد مقبول صدیقی نے انہیں اور ان کی وزارت کو ڈس اون کر دیا۔
خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ کہ ان کی جماعت کا حکومت پر اعتماد بکھر چکا ہے کیونکہ ایم کیو ایم، حکومت کو درست سمت میں جاتے ہوئے نہیں دیکھ رہی۔
https://twitter.com/shazbkhanzdaGEO/status/1459241232413212673
انہوں نے کہا کہ تین برسوں میں تبدیلی کے اثرات نظر نہیں آئے، وفاقی حکومت سے مسائل پر کئی بار بات کر چکے، وزیراعظم سے درخواست کی کہ قانون سازی کے لیے ایم کیو ایم کو بھی اپنے رائے کا اظہارکرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم حکمران پی ٹی آئی کی بری حکمرانی (گورننس) کی ذمہ داری نہیں بانٹ سکتی کیونکہ اہم قومی معاملات پر انہیں کبھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کے استعمال سے متعلق متنازع قانون سازی پر ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اہم قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور آخری وقت پر ہمیں دستاویزات تھما دی گئیں، ہم کس طرح اس قسم کی قانون سازیوں کی حمایت کرسکتے ہیں‘۔
خالد مقبول صدیقی نے حکومت سے علیحدگی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ (حکومت) اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیتی تو ہمارے پاس فیصلہ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کبھی بھی ناقص معاشی پالیسیوں کی حمایت نہیں کر سکتی جس سے ملک میں بے مثال مہنگائی ہوئی ہے۔