پی ٹی آئی کے چیئرمین کو 9 اپریل 2022 کو اس وقت کی اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس اقدام کے ذریعے ہٹائے جانے والے پہلے وزیر اعظم بن گئے تھے۔ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد عمران خان کی جانب سے 'امریکی سازش' کا بیانیہ سامنے آیا تھا جس کے مطابق عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ ان کو بطور وزیراعظم برطرف کرنے کے پیچھے امریکی سازش کارفرما تھی۔ عمران خان نے کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ 'غلاموں' جیسا سلوک روا رکھتا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکہ پر اپنی برطرفی کے لئے کی جانے والی سازش کاالزام عائد کیا تھا تاہم دونوں جانب سے ان دعوؤں کی تردید کر دی گئی۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ 'اب امریکہ پر الزام نہیں لگاتا' اور اگر وہ اقتدار میں واپس آتے ہیں تو ملک کے ساتھ 'باوقار' تعلقات چاہتے ہیں۔
مبینہ سازش کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ اب ختم ہو گئی ہے۔
تحریک انصاف چیئرمین نے پاکستان اور امریکہ کے ماضی میں تعلقات کی بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا رشتہ آقا اور غلام کا رشتہ رہا ہے، اور ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن اس کے لیے میں امریکہ سے زیادہ اپنی حکومتوں کو موردِ الزام ٹھہراتا ہوں۔
ان کی امریکہ مخالف بیان بازی کی وجہ سے مقبولیت میں اضافے کے بعد، بہت سے مبصرین کی جانب سے یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی اگلے سال ہونے والے اگلے عام انتخابات میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔
عمران خان کی قیادت میں ملک بھر میں حکومت مخالف 'حقیقی آزادی مارچ' کا آغاز ہو تھا تاہم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد سے وہ بذات خود اس مارچ میں موجود نہیں ہیں تاہم مارچ کچھ روز کے وقفے کے بعد کل بروز ہفتہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شرکت کے لئے پاکستان کے مختلف شہروں سے قافلے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔لانگ مارچ کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ اپنے اہداف کے حصول تک واپس نہیں جائیں گے۔ پی ٹی آئی سربراہ کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ مقررہ وقت سے پہلے دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔