وانا سیاسی اتحاد (ڈبلیو ایس آئی) نے بروز اتوار 'امن مارچ" کے عنوان سے ایک بہت بڑے اجتماع کا انعقاد کیا۔ سیاہ پرچم اٹھائے ریلی کے شرکاء وانا بازار سے مارچ کرتے ہوئے جاوید سلطان کیمپ کے قریب پہنچے۔ مظاہرے میں پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین نے ضلع میں مسلح گروپوں پر پابندی لگانے، دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں سے نجات اور عوام، ٹھیکیداروں اور تاجروں کے لیے مناسب سیکیورٹی کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے پارلیمنٹ کے رکن علی وزیر کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا جو گزشتہ دو سالوں سے قید میں ہیں۔
ڈبلیو ایس آئی کے رکن سعید وزیر نے بتایا کہ طارق وزیر نامی ٹھیکیدار کو ایک ہفتہ قبل وانا مارکیٹ سے 'نامعلوم افراد' نے اغوا کیا تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طارق وزیر کو فوری بازیاب کیا جائے۔
سعید وزیر نے سول انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ پولیس کے نظام کو مضبوط کیا جائے اور اس کے اختیارات اور مراعات میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں نہیں کیں، تاہم اگر حکام ان کے مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہے تو 20 نومبر کو ایک اور احتجاج کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ، خیبر پختونخوا میں ہزاروں لوگ دہشت گردی کے خلاف اپنے عزم کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلے تھے جب چارباغ میں ایک سکول وین گولیوں کی زد میں آ گئی تھی، جس سے ڈرائیور ہلاک اور دو بچے زخمی ہوئے تھے۔