اب معاملہ کچھ بھی ہو، سچ تو یہ ہے کہ ایک استعفیٰ ہونے کے بعد اب یہ بحث چھڑ چکی ہے کہ اگر کوئی شخص اسکے اثاثوں کے بارے میں انکشافات کے بعد استعفیٰ دے دے جسے خود وزیر اعظم دفاع کر کے ایک بار پھر قبول کر لے تو ایسے میں اس شخص کے پاس موجود دوسرے اہم ترین عہدے پر تعیناتی کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے۔ لگتا یوں ہے کہ یہ معاملہ ایک استعفیٰ تک نہیں رکے گا۔۔۔ بلکہ بات دور تک جائے گی۔
جیسے ہی عاصم سلیم باجوہ نے مکمل طور پر سیاسی ڈومین میں قدم رکھا اسی دن سے انہیں سیاسی طوفان کا سامنا تھا۔
06:49 PM, 13 Oct, 2020