تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے ایک بار پھر وزیر اعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف حوالے سے بتانے یا نہ بتانے کے کے لئے عدالت سے مہلت مانگ لی۔ دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کوئی دفاعی تحفہ ہو بے شک نہ بتائیں لیکن ہر تحفے کو پبلک کرنے پر پابندی کیوں ہے۔
پی آئی سی نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو وصول ہونے والے ہر تحفے کی تفصیلات، وزیر اعظم کے پاس رکھے ہوئے تحائف کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔
کابینہ ڈویژن نے پی آئی سی درخواست کی مخالفت کی تھی کہ یہ معاملہ معلومات تک رسائی کا حق 2017 کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور 4 اپریل 1993 کے مراسلے کو حوالہ دے کر کہا کہ توشہ خانہ کی معلومات ’خفیہ‘ ہیں۔ مراسلے میں دلیل دی گئی کہ معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت توشہ خانہ سے معتلق معلومات کا تقاضا نہیں کیا جا سکتا۔
بعدازاں اس معاملے پر کابینہ ڈویژن نے آئی ایچ سی میں درخواست میں مذکورہ حکم کو چیلنج کیا اور دعویٰ کیا تھا کہ پی آئی سی کا حکم ’غیر قانونی، قانونی اختیار کے باہر‘ تھا۔ حکومت نے موقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ سے متعلق کسی بھی معلومات کے ظاہر کرنے سے بین الاقوامی تعلقات خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اس معاملے پر ہونے والی سماعت کے دوران ایک حکومتی نمائندے سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ وزیراعظم عمران خان کو دیے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کریں گے یا نہیں؟‘
یہ کہتے ہوئے کہ ڈیفنس سے متعلق تحائف کی معلومات ظاہر نہیں کیے جا سکتے جج نے استفسار کیا کہ تفصیلات کو عام کرنے پر پابندی ہر تحفے پر کیوں لاگو ہوتی ہے۔
جسٹس اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اگر کسی ملک نے ہار تحفے کے طور پر دیا ہو تو اس کی معلومات عام کرنے میں کیا حرج ہے؟ دوسرے ممالک سے موصول ہونے والے تحائف ظاہر نہ کرنے پر حکومت کیوں شرمندہ ہو رہی ہے؟ غیر ملکی حکمرانوں کی جانب سے ملنے والے تحائف قوم کے ہیں نہ کہ ان کے لیے، کیا عوامی عہدہ موجود نہ ہونے کی صورت میں عوامی عہدیدار یہ تحائف وصول کریں گے؟۔
جسٹس اورنگزیب نے ریماکس دے کہ حکومت تمام تحائف کو میوزیم میں کیوں نہیں رکھتی؟ حکومت کو گزشتہ 10 برس میں تحائف کی تفصیلات کو عام کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی ریماکس دے کہ حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کتنے تحائف کی قیمت مقرر کی۔
سماعت میں حکومتی نمائندے نے جواب دینے کے لیے وقت مانگا جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات کو ''حساس'' قرار دیتے ہوئے شہری کو معلومات کی فراہمی سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد کابینہ ڈویژن نے شہری کو تفصیلات دینے کے حوالے سے انفارمیشن کمیشن آف پاکستان کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔جس میں اگست 2018ء سے وزیراعظم عمران خان کو پیش کیے گئے تحائف کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی ڈویژن نے یہ دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ سے متعلق کوئی بھی معلومات ظاہر کرنے سے بین الاقوامی تعلقات خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔