فافن نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر تحفظات کا اظہار کر دیا

فافن نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر تحفظات کا اظہار کر دیا
انتخابی معاملات پر نظر رکھنے والی تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک ( فافن) نے بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) بل میں قانونی خامیوں کی نشان دہی کر دی ہے۔ فافن نے کہا کہ 2017 میں انتخابی اصلاحات مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے کی گئی تھیں، حکومت اس بار بھی یہ روایت برقرار رکھے۔

فافن نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پیچیدہ صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ 2017 میں انتخابی اصلاحات مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے کی گئی تھیں، حکومت اس بار بھی مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی روایت کو برقرار رکھے۔ فافن کے مطابق حکومت اور سیاسی جماعتیں سیاسی فیصلہ سازی کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر مت ڈالیں، سیاسی اتفاق رائے کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی گئی تو آئندہ انتخابات کے جائز ہونے پر سوالات اٹھ جائیں گے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ میشن کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ووٹ چوری کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے ای وی ایم سے متعلق بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم ہر صورت استعمال کرے گی۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ’غلط فہمی دورکرناچاہتا ہوں کہ ای وی ایم سے حکومت پیچھے ہٹےگی، انٹرنیٹ ووٹنگ اور ای وی ایم سے حکومت کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گی، انٹرنیٹ ووٹنگ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت واضح ہے‘۔ بابر اعوان نے کہا کہ ’سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کاحق نہ دینا توہین عدالت ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کرانےکیلئے آئینی ریگولیٹر ہے، جس کے مطابق الیکشن کمیشن قانون کے مطابق انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے‘۔

بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون بنانا ہے اور نہ ہی یہ اُس کا دائرہ اختیار ہے، اگر قانون بن جائے تو الیکشن کمیشن کا مؤقف ہی ختم ہوجائے گا، انٹرنیٹ ووٹنگ پر اعتراضات اور دھاندلی کو روکنےکاطریقہ نہیں بتایا گیا۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن ای وی ایم سے متعلق مزید تجاویز دے، حکومت نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو گھنٹوں سُنا، ای وی ایم میں کوئی ایلفی ڈال جائیگا جیسے بیانات مضحکہ خیز ہیں‘۔

مشیر برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ ’اپوزیشن کی دال میں بہت کالاہے، میں انہیں کھلے دل سے ای وی ایم قبول کرنے کی دعوت دیتا ہوں کیونکہ یہ سسٹم حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کو خریدنا ہے، ای وی ایم قانون پر الیکشن کمیشن کا اعتراض جائز نہیں ہے‘۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر 37 اعتراضات اٹھا ئے تھے۔ای سی پی نے ای وی ایم پر اعتراضات پر مبنی تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرادی گئی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئین کے مطابق آزادانہ، شفاف اور قابل اعتماد انتخابات نہیں ہو سکتے۔

ای سی پی نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی نہیں روک سکتی، یہ ہیک ہو سکتی ہے، مشین کو باآسانی ٹیمپر کیا جا سکتا ہے، اس کا سافٹ ویئر آسانی سے بدلا جا سکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ مشین الیکشن فراڈ نہیں روک سکتی، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے، اس سے نا بیلٹ بھرنے کو نا ووٹ کی خرید و فروخت کو روکا جاسکتا ہے۔