وزیر اعظم نے سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں مہنگائی کی بنیادی وجہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کو قرار دیا۔
جہانگیر ترین اور ان کے ہم خیال گروپ سے بات کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں سب کی بات سننے کے لیے تیار ہوں لیکن کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ چینی کی قیمت ایک سال میں 26 روپے بڑھ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 روپے چینی کی قیمت بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ کم ازکم 120 سے 130 ارب روپے مہنگی چینی کی شکل میں ہمارے عوام سے نکل کر شوگر ملز کے پاس چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی حفاظت کرنا ہے اور جب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تو حکومت نے ایف آئی سے انکوائری کرائی جس میں بہت خوفناک چیزیں سامنے آئیں کہ ان سب نے مل کر کارٹیل بنا ہوا ہے جس سے یہ قیمتیں اوپر بڑھا دیتے ہیں اور لوگوں کا خون چوستے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پیسے یہ بناتے ہیں اور ٹیکس بھی نہیں دیتے، چینی کم دکھاتے ہیں تو اس حوالے سے ایف آئی اے کی پوری رپورٹ آ گئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر جہانگیر ترین سمیت کسی کو تحفظات ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہ ہو اور قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، غریب آدمی جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں اور طاقتور خصوصی رعایت کی بدولت قانون کی پکڑ میں نہیں آتا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اصل ملک میں نقصان طاقتور اور کرپٹ لوگوں سے ہوتا ہے، تمام جیلوں میں موجود لوگوں کی چوریوں کو اکٹھا کر لیں تو وہ دو تین ارب ہو گی اور یہ 26 روپے چینی بڑھنے سے 60-70 شوگر ملز کے پاس 120 سے 130 ارب روپے چلے گئے۔
شہباز شریف سمیت اپوزیشن رہنماؤں کے کیسز ختم ہونے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی، سارے ثبوت موجود ہیں لیکن ہمارا معاشرہ ان پر فرد جرم عائد نہیں کر سکتا تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔