سابق وزیر اعظم نے منگل کو انصاف لائرز فورم کے اراکین سے ملاقات کے دوران اپنی "غلطی” کا اعتراف کیا۔ اجلاس کا مقصد موجودہ حالات میں پارٹی کے قانونی ونگ کو فعال کرنا تھا جہاں پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہراساں کیا جا رہا تھا۔
ایکسپریس ٹریبون میں شائع ہونے والی حسنات ملک کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے متعدد شرکاء نے ایکسپریس ٹریبیون کو تصدیق کی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اعتراف کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کرنا ایک غلطی تھی کیونکہ اس وقت کے متعلقہ حکام نے ان کی حکومت کو کیس کے حقائق کے بارے میں گمراہ کیا تھا۔
عمران خان گزشتہ دو برسوں سے سپریم کورٹ کے جج کے خلاف ریفرنس کی پیروی میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ سابق اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے انہیں باور کرایا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایک ایماندار جج ہیں اور انہیں اس کیس میں گمراہ کیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے ایک سینئر وکیل نے کہا کہ عمران خان کا خیال ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے اعلیٰ عدلیہ کا ایک طبقہ انکی پارٹی سے ناراض ہے۔ تاہم سینئر وکلاء کا کہنا ہے کہ عمران خان ملک کے چیف ایگزیکٹو ہونے کی وجہ سے بری نہیں ہوسکتے کیونکہ ان کی ہدایت پر ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
صحافی حامد میر نے خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب 2019 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سازش پر میں نے کالم لکھا تو عمران خان نے بلا کر مجھے کہا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے لیکن پھر انہوں نے ریفرنس فائل کرا دیا تو بہت افسوس ہوا اب بند کمروں میں غلطی کا اعتراف کر رہے ہیں جلسے میں بھی کر دیں تا کہ ہم انہیں خراج تحسین پیش کر سکیں۔
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1514498749418000384