اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پی ٹی آئی کی اکبر ایس بابر کے خلاف درخواست خارج کر دی۔ خیال رہے کہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014ء سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔
تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے 25 جنوری اور 31 جنوری کو پی ٹی آئی کی دائر درخواستیں مسترد کردی تھیں۔ عدالت نے اکبر ایس بابر کو ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی کارروائی سے الگ کرنے اور انھیں ریکارڈ دینے سے روکنے کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اسی مہینے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ ہو جائے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کیہ غیر قانونی 11 اکاؤنٹس کو اسد قیصر، شاہ فرمان اور ان کی قیادت آپریٹ کرتی تھی۔ ان لوگوں کو ان اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ 11 میں سے 2 اکاؤنٹس کے ہمارے پاس ثبوت آ رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک اںصاف کا دعویٰ ہے کہ 2018ء میں انہیں سٹیٹ بینک کے ذریعے پتا چلا۔ یہ لوگ اکاؤنٹس استعمال کرتے رہے لیکن تحریک انصاف نے ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی۔ تحریک انصاف نے سراسر جھوٹ بولا، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی جماعت کی غیرقانونی فنڈنگ ملک کے خلاف سازش ہوتی ہے، غیرملکی فنڈنگ قومی سلامتی کا رسک ہے۔ پی ٹی آئی کے سینٹرل فنانس بورڈ نے چار ملازمین کو پیسے جمع کرنے کا کہا، چار خفیہ اکاؤنٹ میں ہنڈی اور دیگر ذرائع سے پیسہ آیا، ملازمین کے ذاتی اکاؤنٹ میں پیسہ آیا پھر اس کو چیک کے ذریعے نکالا گیا۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ جب تک ٹرمپ عمران خان کی حمایت کرتا تھا امریکا دوست تھا، آج بائیڈن ان کا فون نہیں اٹھاتا تو وہ دشمن ہوگیا۔ عمران خان کس منہ سے بھارت کی تعریف کرتے ہیں، اگر آپ کو بھارت پسند ہے تو بھارت ہی چلے جائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاستِ مدینہ اورانصاف کی بات کرنے والےعمران خان نےانصاف سے بھاگنےکی کوشش کی۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 100 سال بھی دے دیں تو کامیاب نہیں ہوسکتا، پاکستانی معاشرے کے لیے اس سے زیادہ تباہ کن شخص کون ہوسکتا ہے، ہم پاکستان کے لیے لڑ رہے ہیں، عمران خان پاکستان سے لڑ رہا ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا تھا کہ ایف آئی اے پی ٹی آئی کے خفیہ اکاؤنٹ کی تحقیقات کرے، ملازمین کے اکاؤنٹ کو ڈونیشن کے لئے استعمال کیا گیا۔