سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کیا گیاہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید کے خلاف شکایات دائر کی گئی ہیں۔
ریفرنس میں کہا گیا ہےکہ پارلیمنٹ کے منظورکردہ بل کو سماعت کے لیے مقرر کرکے اختیارات سے تجاوز کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے بل کی سماعت کےلیے 8 رکنی غیر آئینی بینچ تشکیل دیا گیا۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کے خلاف حکم امتناع عدالتی نظائر کی خلاف ورزی ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہےکہ ان ججوں نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 209 اور پاکستان کی سپریم کورٹ اور پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے ضابطہ اخلاق کی مسلسل خلاف ورزی کی ہے۔
ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ آٹھوں ججز پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کے اور آئین کے آرٹیکل209،عدالتی فیصلوں،ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ صدر عارف علوی آئین کے آرٹیکل 209 (6) کے تحت ان جج صاحبان کو انکوائری کے بعد ان کے عہدوں سے برطرف کریں۔تاکہ سپریم کورٹ ایک آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے طور پر کام کر سکے اور پاکستانی عوام کے مفاد کے لیے عدالتی سالمیت اور آزادی کو بحال اور مضبوط کیا جاسکے۔
ججزکے خلاف ریفرنس کی کاپی جسٹس فائز عیسیٰ، جسٹس طارق مسعود، جسٹس منصورکو بھجوائی گئی ہے جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کوبھی ریفرنس کی کاپی بھجوائی گئی ہے۔
اس سے قبل 10 اپریل کو چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کی گئی تھی۔
سردار سلمان ڈوگر ایڈوویٹ کی جانب سے دائر شکایت میں کہا گیا کہ غلام محمود ڈوگر اور صوبائی انتخابات کیس میں ججزنے مس کنڈکٹ کیا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال سمیت چاروں ججز مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔ چاروں ججز نے آرٹیکل 209 کی خلاف ورزی کی چیف جسٹس سمیت چاروں ججزکو عہدے سے ہٹایا جائے۔
چیف جسٹس سمیت تمام ججز کے خلاف شکایت کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے دیگر ممبران کو بھی ارسال کردی گئی تھیں۔