امریکی خبررساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق ترک وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ یو اے ای کو فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے یا فلسطین کے لیے اہم معاملات پر مراعات دینے کا کوئی اختیار نہیں۔
الجزیرہ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ترکی کی جانب سے کہا گیا کہ تاریخ اور خطے کے لوگوں کا ضمیر اسے نہیں بھولے گا اور متحدہ عرب امارات کے اس منافقانہ رویے کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ اس معاہدے نے متحدہ عرب امارات کو خلیج عرب کا پہلا اور مصر اور اردن کے بعد تیسرا عرب ملک بنا دیا ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات ہیں۔ وہیں فلسطینیوں کی جانب سے اس معاہدے کو غداری کے مترادف کہتے ہوئے عرب اور مسلم ممالک سے اس کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ادھر ایرانی وزارت خارجہ نے اس معاہدے کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے فلسطینیوں اور تمام مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔