دیکھو فیصل قوموں کا مزاج صدیوں میں ڈھلتا ہے، غلامی کی خو نسل در نسل ارتقائی مراحل سے گزر کر جاتی ہے، جب زوال اپنے کمال پر ہو تبھی عروج کی کہانی جنم لیتی ہے، اکیسویں صدی ایشیا کی ہے، خوفناک زمینی حقائق انہیں بندے کا پتر بننے پر مجبور کر دیں گے۔
سر آپ کو لگتا ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں جس طرح مسلمان پہلی بار آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں کیا ایسا دوبارہ ہو گا ؟ آپ ایسے اجلے کردار والا رہبر دوبارا اس بدنصیب سرزمین پر پیدا ہو گا ؟
ہاں فیصل ایسا ہو گا، تم دیکھو گے گردش وقت یہ دھڑے بندیاں توڑ دے گی، اس خطے کے لوگ جان لیں گے کہ ان کی بقا دھڑے بندی میں نہیں پاکستانیت میں ہے، ان لوگوں پر ایسی مشکلات آئیں گی کہ یہ لوگ دنیا کی بہترین فوج تشکیل دیں گے، جو تکفیری غرور کو اپنے قدموں تلے روند ڈالے گی، یہ لوگ ایٹم بم جیسی ناممکن چیز سے لے کر سٹیٹ آف دی آرٹ میزائل سسٹم تک ہر قسم کے جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہتھیار بنائیں گے، یہی لوگ ایسی انٹیلیجنس ایجنسی کھڑی کریں گے جس کے چرچے چاروں سمت ہوں گے۔
سر کیا سیاسی اور مذہبی مسخرے جنہیں بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے دانشوروں کی کمک بھی حاصل ہو گی وہ لوگوں کی راہ کھوٹی نہیں کریں ؟
وہ ضرور کریں گے فیصل لیکن یاد رکھو ایسے لوگ عزت و وقار سے عاری ہوتے ہیں اور پھر یہ کہ اس خطے کے لوگوں کی اجتماعی دانش انہیں گمراہ ہونے سے بچائے گی، اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ رب کریم نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ملک پاکستان کے لوگوں کو منتخب کر لیا ہے اور وہی تمام اسباب بنانے والا ہے، اس ملک میں موجود تمام لوگوں کو اپنے کرتوت درست کرنے ہوں گے یہ ان پر لازم کر دیا گیا ہے یہ اس پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں اس جہاں کے تمام مسلمانوں کی قیادت کرنی ہے اور بلا مذہب و ملت تمام مظلوموں کو امان دینی ہے۔
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے