عمران خان کا دورہ سعودی عرب غیرمعمولی تاخیر کا شکار کیوں ہوا؟

04:18 PM, 14 Dec, 2019

نیا دور
پاکستان کے سفارتی حلقوں میں تین دن سے یہ خبر گرم تھی کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے رابطے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مثبت جواب نہیں دیا۔ اسی دوران سنیچر کی صبح یہ خبر آئی کہ وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں۔

اس حوالے سے صحافی عمر چیمہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وزیراعظم 3 دن سے وقت مانگ رہے تھے بدھ کی شام بھی جہاز تیار تھا صرف سعودی ولی عہد سے ملاقات طے ہونا باقی تھی جو رات گئے تک نہ ہو سکی لہذا پروگرام منسوخ کرنا پڑا کل شام 5 بجے تک بھی وزارت خارجہ کے ترجمان اور فردوس عاشق آج ہونیوالے دورہ بارے لاعلم تھے۔

https://twitter.com/UmarCheema1/status/1205717846732476419?s=20

عمر چیمہ کی خبر کے مطابق تین روز قبل وزیر اعظم ریاض جانے والے تھے لیکن سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات طے نہ ہوسکنے کے بعد اس پروگرام کو ملتوی کرنا پڑا۔ ایک عہدیدار نے بدھ کی سرگرمیوں کے حوالے سے کہا کہ جہاز کو دوپہر میں اسٹینڈ بائی پر رکھ دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے ریاض روانگی کے پیش نظر طے شدہ مصروفیات منسوخ کردی تھیں۔ سب طے تھا۔ صرف ریاض سے اشارے کا انتظار تھا جو ہمیں رات 10 بجے تک موصول نہیں ہوا اس لئے روانگی کا منصوبہ ملتوی کردیا گیا۔ ایک اور ذریعے نے تصدیق کی کہ سفری حفاظتی انتظامات، جنہیں عام طور پر ’روٹ‘ (راستہ) کہا جاتا ہے، بدھ کی شام وزیر اعظم کی ایئرپورٹ روانگی کیلئے کردئیے گئے تھے لیکن بعد میں آگاہ کیا گیا کہ منصوبہ ملتوی کردیا گیا ہے۔

اتفاقی طور پر انٹیلی جینس کے اعلیٰ سربراہ بدھ کے روز علی الصبح ریاض گئے تھے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اسی روز سعودی ہم منصب سے علاقائی اور بین الاقوامی سطح کی تازہ ترین پیشرفتوں پر بات چیت کے بعد وطن واپس آئے۔ دفتر خارجہ وزیر اعظم کے دورے سے بے خبر ہے حتیٰ کہ کوئی منصوبہ بھی موجود ہے۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ مثالی طور پر یہ معلومات دفتر خارجہ کے ذریعے آنی چاہئے تھیں مگر بدقسمتی سے ہم میڈیا کی معلومات پر انحصار کر رہے ہیں۔ ان کا ایران اور سعودی عرب کے حوالے سے کہنا تھا کہ میڈیا حلقوں میں زیادہ تر معلومات دو ممالک کے سفارتخانوں سے آرہی ہیں۔

دفتر خارجہ کے عہدیدار کے مطابق جو رپورٹر جس سفارتخانے سے قریب ہے وہ وہی رپورٹ کر رہا ہے جو زیر بحث معاملے پر سفارتخانے کو کہنا ہوتا ہے۔ میڈیا پر وزیر اعظم کی خصوصی معاون فردوس عاشق اعوان نے بالکل پس و پیش سے کام نہیں لیا اور کہا کہ سعودی دورے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پیر کو بحرین جائیں گے اور وہاں سے سوئٹزرلینڈ جائیں گے۔

انہوں نے مذکورہ بالا ممالک کے دوروں سے قبل سعودی عرب جانے کی تردید کی۔ انہوں نے اس رپورٹ سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم بدھ کو روانہ ہونے والے تھے لیکن سعودی ولی عہد سے ملاقات طے نہ ہونے کے بعد یہ منصوبہ ملتوی کردیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل سے وزیر اعظم کے ممکنہ دورے کے حوالے سے جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں اور وہ اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ بحرین اور سوئٹزرلینڈ کے بعد وزیر اعظم ممکنہ طور پر کوالا لمپور سمٹ میں شرکت کریں گے۔ یہ سمٹ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان جاری بے چینی کا مرکز خیال کیا جارہا ہے۔

ایک انگریزی اخبار نے عرب ذریعے کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ وزیر اعظم کے ممکنہ دورے کا مقصد ریاض کے تحفظات کو کم کرنا ہے جو عمران خان کے اس سمٹ میں شرکت کرنے کے فیصلے سے خوش نہیں جس کے منصوبہ ساز ملائیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد ہیں۔ ترکی کے صدر طیب اردوگان، قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور ایرانی صدر حسن روحانی بھی شرکت کریں گے۔

ایک اخباری رپورٹ کے مطابق انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو بھی متوقع طور پر شرکت کریں گے لیکن دباؤ کا شکار ہونے کے بعد وہ ابھی نمائندہ بھیج رہے ہیں۔ 18 تا 20 دسمبر کو ہونے والی یہ سمٹ سعودی عرب کیلئے جدہ کی اسلامی تعاون تنظیم کے مساوی وزن والی سمٹ ہے۔ اس سمٹ کا خیال اس سال ستمبر میں نیویارک کی جنرل اسمبلی سیشنز کی سائیڈ لائنز پر پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کی حکومتوں کے سربراہان کے سہہ فریقی اجلاس کے دوران دیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد ایک اسلامی ٹی وی چینل کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ آج صدر اردوگان، وزیر اعظم مہاتیر اور میری ملاقات ہوئی جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ تینوں ممالک ایک مشترکا انگریزی زبان کا چینل شروع کریں گے جسے اسلاموفوبیا کے ذریعے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے اور ہمارے عظیم مذہب اسلام پر براہ راست ریکارڈ قائم کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
مزیدخبریں