زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی پر سیاسی بیان بازی بھی زوروشور سے جاری ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے لیڈران مسلسل وفاق میں قائم درجن بھر سے زائد سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومت کو اس بحران کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے آفیشل سوشل میڈیا اکاونٹس پر بھی اعداد و شمار پیش کر کے وفاقی حکومت کی نالائقی کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
لیکن، کیا تحریک انصاف کی جانب سے زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں دیے جانے والے اعداد و شمار درست ہیں؟ اور کیا زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی میں صرف موجودہ حکومت ذمہ دار ہے؟
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 30 مارچ 2022 کو پاکستان کے کل ذخائر 462۔17 ارب تھے۔ جن میں 425۔11 ارب سٹیٹ بینک کے پاس، جبکہ 6 ارب نجی بینکوں کے پاس تھے۔ سٹیٹ بینک کے انہی اعداد و شمار کے مطابق، 2 دسمبر 2022 کو پاکستان کے مجموعی ذخائر 581۔12 ارب ہیں۔ جن میں سے 714۔6 ارب سٹیٹ بینک کے پاس، جبکہ 866۔5 ارب نجی بینکوں کے پاس ہیں۔
یعنی پچھلے آٹھ ماہ کے دوران پاکستان کے کل ذخائر میں 864۔4 ارب کی کمی آئی ہے۔ جس کا بیشتر حصہ سٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر میں سے کم ہوا ہے۔
آٹھ ماہ کے قلیل عرصے میں قریبا پانچ ارب ڈالر کی کمی بے شک باعث تشویش ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک آنے کے بعد، پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں صرف مارچ 2022 میں زرمبادلہ کے ذخائر کس قدر کم ہوئے؟
سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق، مارچ کے مہینے میں سٹیٹ بینک کے اپنے ڈالر ذخائر میں 961۔4 ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔
یعنی، زرمبادلہ کے ذخائر میں جو کمی موجودہ حکومت کے آٹھ ماہ میں ہوئی، اس سے زیادہ کمی تحریک انصاف کی حکومت کے صرف ایک مہینے کے دوران میں دیکھنے میں آئی۔
مجموعی طور پر مارچ کے مہینے میں کل زر مبادلہ کے ذخائر میں211۔5 ارب کی کمی ہوئی جو 637۔22 ارب سے کم ہو کر، 426۔17 ارب رہ گئے۔