دستاویزات کے مطابق سال 2019 میں قومی ائرلائن کو سب سے زیادہ نقصان پاکستان سے پیرس اور بارسلونا جانے والی فلائٹس پر اُٹھانا پڑا جن کی لاگت 90 کروڑ 39 لاکھ روپے ہے۔ دستاویزات کے مطابق پیرس کے بعد قومی ائر لائن کو سب سے زیادہ مالی خسارہ پاکستان سے اٹلی کے شہر میلان اور وہاں سے پیرس جانے والی فلائٹس پر اٹھانا پڑا جن کی لاگت 70 کروڑ 47 لاکھ روپے روپے ہے۔
دستاویزات کے مطابق پی آئی اے کو تیسرے نمبر پر جن فلائٹس پر خسارے کا سامنا ہے وہ پاکستان سے اُڑان بھرنے والی فلائٹ ہے جو چین کے دارالخلافے بیجنگ اور وہاں سے جاپان کے دارالخلافے ٹوکیو کے لئے جاتی ہے اور ان فلائٹس پر قومی خزانے کو گذشتہ سال 70 کروڑ 38 لاکھ کا نقصان اُٹھانا پڑا۔
کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے لئے اُڑان بھرنے والی فلائٹس پر بھی خسارے کا سامنا ہے اور 2019 میں ان فلائٹس پر پی آئی اے کو 50 کروڑ 56 لاکھ روپے کا خسارہ اُٹھانا پڑا۔
دستاویزات میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کے دو شہروں اسلام آباد اور کراچی سے لندن کے لئے اُڑان بھرنے والے فلائٹس پر قومی خزانے کو 90 کروڑ 70 لاکھ روپے نقصان اُٹھانا پڑا۔
دستاویزات میں مزید لکھا گیا ہے کہ پاکستان سے ڈنمارک کے دارالخلافے کوپن ہیگن اور ناروے کے دارالخلاف اوسلو کے لئے اُڑان بھرنے والی فلائٹس پر بھی خسارے کا سامنا ہے اور گذشتہ سال دونوں فلائٹس پر قومی خزانے کو مجموعی طور پر 40 کروڑ 74 لاکھ روپے خسارے کا سامنا ہے۔
اس وقت پاکستان کے دو شہروں سیالکوٹ اور لاہور سے لندن کے لئے اُڑان بھرنے والی فلائٹس پر بھی خسارے کا سامنا ہے اور قومی ائرلائن کو گذشتہ سال ان فلائٹس پر 20 کروڑ 50 لاکھ روپے مالی خسارے کا سامنا رہا۔
فیصل آباد سے سعودی عرب کے شہر جدہ کے لئے اُڑان بھرنے والے فلائٹس پر بھی خسارے کا سامنا ہے اور گذشتہ سال قومی خزانے کو 10 کروڑ 29 لاکھ روپے کا خسارہ اُٹھانا پڑا۔
بلوچستان کے شہر تربت سے شارجہ اور مسقط کے لئے اُڑان بھرنے والے فلائٹس پر پی آئی اے کو مالی خسارے کا سامنا ہے اور گذشتہ سال ان دو فلائٹس پر قومی خزانے کو مجموعی طور پر 15 کروڑ 4 لاکھ نقصان اُٹھانا پڑا۔
اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد سے جدہ، کراچی سے دمام، سیالکوٹ سے ریاض، سیالکوٹ سے دمام اور کوئٹہ سے جدہ کے لئے پرواز بھرنے والے فلائٹس پر گذشتہ سال قومی خزانے کو 14 کروڑ 90 لاکھ کا نقصان اُٹھانا پڑا۔