انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں گزشتہ دو ماہ کے دوران ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔
گزشتہ روز ہاتھوں میں ڈنڈنے، اینٹیں اور دیگر ٹھوس اشیا ہاتھوں میں تھامے ہجوم نے ملزم کے گھر کا گھیراؤ کر کے اس پر حملہ کردیا۔
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس (آئی جی پی) نے ڈان کو بتایا کہ پولیس پہلے ہی الرٹ تھی جس نے ملزم کو ہجوم سے بچا کر نا معلوم مقام پر منتقل کردیا ۔
اس کے علاوہ حفاظتی وجوہات کی بنا پر مذکورہ شخص کے اہل خانہ کو بھی دوسرے علاقے میں منقتل کردیا گیا ہے۔
آئی جی پی کا کہنا تھا کہ ضلعی پولیس میں موجود افسران علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے تمام مکاتب فکر کے علما سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فیصل آباد کے ایس ایس آپریشنز مبشر میکان نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں شام ساڑھے 5 بجے 15 پر ایمرجنسی کال موصول ہوئی تھی کہ ایک مذہبی شخص نے مبینہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے‘۔
انہوں نے کہ علاقے میں گشت کرنے والی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو ریسکیو کرلیا تھا، معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص کا ذہنی توازن خراب ہے،اسے جائے وقوع سے بچاتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے سامنے 9 ہفتوں کے دوران توہین مذہب کے الزام کا تیسرا حملے پیش آیا ہے، اس سے قبل 3 دسمبر کو ہجوم نے سری لنکن مینیجر کو قتل کرتے ہوئے اس کی لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔
علاوہ ازیں دوسرا واقعہ ہفتے کے روز میاں چنوں میں پیش آیا تھا۔