لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے خطاب کے دوران مریم نواز نے عمران خان کے گزشتہ رات کے ریمارکس پر طنزیہ انداز میں کہا کہ جنرل باجوہ سپر کنگ تھے تو کیا آپ ان کے ملازم تھے؟ پہلے کہتے تھے قمر جاوید باجوہ نے جتنی میری مدد کی کسی اور نے نہیں کی۔ آج وہ گھر چلے گئے تو آپ نے انہیں نشانے پر رکھ لیا۔
ن لیگ کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں۔ جلاؤ گھیراؤ۔ مار دو۔ مرجاؤ۔ یہ ان کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کوئی ایک کالج، یونیورسٹی، اسپتال یا موٹروے بنائی ہو تو بتادیں۔ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ سائفر فراڈ کے سوا کچھ نہیں۔ جھوٹا بندہ کبھی سچ بول ہی نہیں سکتا۔ بہت سنا 'ہم کوئی غلام ہیں'۔ امپورٹڈ حکومت۔ حقیقی آزادی۔ ایبسلوٹلی ناٹ۔ آج پوچھ سکتی ہوں حقیقی آزادی کا کیا ہوا؟ غلامی نامنظور کے نعرے کا کیا ہوا؟ جس یوتھ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اس کو اردو میں بتائیں کہ آپ نے جھوٹ بولا۔ دھوکا دیا تھا۔ آپ نے امریکا سے معافی مانگ لی ہے۔ سوال بنتا ہے کہ قوم سے جھوٹ کیوں بولا گیا؟ رجیم چینج کے معاملے میں امریکا کو باعزت کلیئر کر دیا۔ اگر آپ امریکا کے خلاف نہیں تھے تو قوم کو کیوں بھڑکایا؟ آج کہتا ہے سازش امریکا نے نہیں جنرل (ر)باجوہ نے کی، اس نے جنرل (ر) باجوہ کو مدت ملازمت میں تاحیات توسیع دینے کی پیشکش کی۔
مریم نواز نے الزام لگایا کہ عمران خان آج بھی صدر مملکت کو کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرادیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین حکومت جانے کے بعد بھی قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کرتے رہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ہاتھ کھینچ لیا تو عمران خان عدلیہ کے گھوڑے پر بیٹھ کر آنا چاہتے ہیں۔ عمران خان کو اقتدار میں آنے کے لیے بیساکھیاں چاہیے ہوتی ہیں۔ 10سال سے دیکھ رہی ہوں۔ سیاستدانوں کے خلاف منظم مہم چلائی گئی۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ کہ توشہ خانہ اگر ریاست مدینہ میں رجسٹر ہوا ہوتا تو مجرم کی کیا سزا ہوتی؟ ایک شخص کو صادق وامین قرار دینے کے لئے سب کو گندا کیاگیا۔ آج میں ثاقب نثار کو ڈھونڈ رہی ہوں۔ ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق و امین کا سرٹیفکیٹ دیا اور اسے فرشتہ بناکر پیش کیا۔ اس کے گھر کی 2 خواتین نے کئی ارب کی چوری کی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے جھوٹے بیانیےکا ہمیں جواب دینا پڑتا ہے۔ آپ بتائیں کے آج ملکی معیشت کا کیا حال ہے۔ وہ ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسہ دے کر فرار ہوگئے۔ عمران خان نےلوگوں کویوتھ کےنام پر بیوقوف بنایا۔ ذہنی مریضوں کی سیاست شروع کردی گئی ہے۔عمران خان خود تو ذہنی مریض تھے قوم کو بھی بنارہے ہیں۔ موجودہ معاشی صورتحال میں ہم نئی نوکریاں نہیں نکال سکتے۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ کریں تو پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا۔ یہ عمران خان کے دل کی آواز ہے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے۔ اسحاق ڈار کو آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان کو آئی ایم ایف کے سامنے لاکر بٹھانا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اپنی حکومت کو برطرف کرنے کی سازش کے الزام سے امریکا کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے اس کا ذمہ دار سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹھہرا دیا۔
عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا انگلش‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد اب جیسے جیسے چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے یہ نظر آرہا ہے کہ یہ امریکا نہیں تھا جس نے پاکستان کو مجھے نکالنے کے لیے کہا، بدقسمتی سے جو شواہد سامنے آئے ہیں ان کے مطابق یہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تھے جنہوں نے کسی طرح امریکیوں کو یہ یقین دلا دیا کہ میں امریکا مخالف ہوں‘۔
بعد ازاں لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے اور سارے فیصلے ان کے ہاتھ میں تھے، حکومت کے کام اس وقت تک ہوتے تھے جب قمر باوجوہ فیصلہ کریں کہ ہاں یہ ٹھیک ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ بطور وزیر اعظم ساڑھے 3 سالہ دورِ حکومت کے دوران اُن کا کردار کٹھ پتلی جیسا تھا۔