براہِ مہربانی، آرٹیکل 6 ختم کردیں

04:49 PM, 14 Jan, 2020

احسن عالم بودلہ
کل لاہور ہائیکورٹ نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا فیصلہ دینے والی خصوصی عدالت کا قیام غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔ جنرل پرویز مشرف اور ان کے سب چاہنے والے اس فیصلے پر تو خوش ہیں ہی، لیکن سب سے زیادہ اس فیصلے کی خوشی مجھے ہو رہی ہے۔ کیونکہ جس قسم کا فضول اور واہیات فیصلہ خصوصی عدالت نے جنرل صاحب کے خلاف دیا تھا۔ اس کا حشر یہی ہونا چاہیے تھا جو کہ لاہور ہائیکورٹ نے کیا ہے۔ اور اس فیصلے سے ہمارے جنرل صاحب کا تھوڑا سا کھویا ہوا وقار بھی واپس آ گیا ہے۔

بس مجھے اپنے قابلِ احترام ججز سے تھوڑاسا گلہ بھی ہے کہ انھوں نے عدالت کا قیام تو غیر آئینی قرار دے دیا مگر انھوں نے اس عدالت کے ججز کے لیے کوئی سزا تجویز نہیں کی۔ جنھوں نے ایک محبِ وطن جنرل کو غدار کہہ دیا۔ بلکہ ان میں سے ایک نے تو ان کی لاش کو پھانسی دینے تک کی بات کر دی تھی۔ باقیوں کو اگر کچھ نہ بھی کہتے، اس جسٹس وقار سیٹھ کو عبرت کا نشان ضرور بنانا چاہیے تھا تاکہ آج کے بعد اس طرح کی فضول حرکت کرنے کی جرات کوئی اور نہ کر سکے۔

میں اس فیصلے پر پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کا بھی بہت شکر گزار ہوں کہ انھوں نے جنرل صاحب کی عزت بچانے میں اپنی تمام توانائیاں صرف کر دیں اور یہ ثابت کر دیا کہ ان سے زیادہ محبِ وطن یہاں اور کوئی نہیں ہے۔ ان کا اس لیے بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے صرف خصوصی عدالت کے قیام کو غیر آئینی قرار دینے کے استدعا کی۔ اگر ان کی طرف سے یہ کہہ دیا جاتا کہ آئین پاکستان بھی غیر آئینی ہے کیونکہ یہ ایک غدار سیاستدان نے بنایا تھا۔ اس لیے جنرل صاحب کی طرف سے اس کو معطل کرنا بالکل بھی غلط نہیں تھا۔ تو عدالت کے لیے شاید تھوڑی سی مشکل صورتحال پیدا ہو جاتی۔ تو انھوں نے عدالت کو ہزیمت سے بچا لیا۔

اب اس فیصلے پر کئی احمق لوگ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کے قیام کو غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا۔ اور انھوں نے جنرل صاحب کے خلاف مقدمہ جاری رکھنے کے ساتھ یہ بھی حکم دیا تھا کہ جنرل صاحب کا ساتھ دینے والے لوگوں کے خلاف وفاقی حکومت کی طرف سے الگ سے مقدمہ دائر ہونا چاہئے۔ اس لیے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل صرف سپریم کورٹ میں ہی دائر کی جا سکتی تھی۔

ان جاہل لوگوں کی طرف سپریم کورٹ کے ایک اور فیصلے کا بھی حوالہ دیا جا  رہا ہے جس کے مطابق اگر کسی عدالت کا قیام غیر آئینی بھی قرار دے دیا جائے۔ پھر بھی اس کا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اور اس بات پر بھی اعتراض کیا جا رہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران عدالت کے قیام کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا۔ ان احمق لوگوں کا تو کام ہی بس کیڑے نکالنا ہوتا ہے۔

ان کو کوئی بتائے کہ بھائی، پہلے والی وفاقی حکومت محب وطن نہیں تھی اس لیے انھوں نے عدالت کے قیام پر سوال نہیں اٹھایا۔ موجودہ حکومت محب وطن ہے تو اس نے یہ کام کر دیا۔

جہاں تک بات سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی بجائے لاہور ہائی کورٹ میں کرنے کی بات ہے تو یہ بھی وفاقی حکومت کی دانشمندی اور دور اندیشی کا ثبوت ہے کہ انھوں نے ایک ایسا راستہ اختیار کیا جس سے سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی۔

آخر میں موجودہ پارلیمنٹ سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے کہ جس اتحاد کا ثبوت انھوں نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے دیا ہے۔ اسی قسم کے اتحاد اور جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں آئینِ پاکستان سے آرٹیکل 6 کو نکالنےکا ایک بل پاس کر دیں۔

اس سے ہمارے محب وطن جنرلوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا ہمیشہ کےلیے قلع قمع ہو جائے گا۔ اور آئندہ کوئی بھی ان کو غدار کہنے کی جرات نہیں کر سکے گا۔

 
مزیدخبریں