کابینہ ارکان کو ای سی ایل پر ڈالا جائے: پی ٹی آئی ایم این اے کا اسمبلی اجلاس میں مطالبہ

01:27 PM, 14 Jan, 2022

نیا دور
پاکستان کی قومی اسمبلی میں حکمراں جماعت تحریک انصاف کے رکن نور عالم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کیے جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر ان کے نام ای سی ایل میں ہوں تو ملک ٹھیک ہو جائے گا۔‘

قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ ’ایوان میں پچھلی سیٹوں پر بیٹھے ارکان کو بھی بولنے کا حق ہے۔ جو حالات بنے ہیں ایوان کی اگلی تین قطاریں ذمہ دار ہیں۔ کیا میں پاکستانی نہیں ہوں؟ کیا پشاور اس ملک کا ضلع نہیں ہے؟ کیا میانوالی، سوات اور صوابی ہی اس ملک کے اضلاع ہیں؟‘

انھوں نے کہا کہ ’پشاور میں 22 گھنٹے بجلی جاتی ہے۔ کیا میں صرف ووٹ دینے کے لیے ہی ہوں؟ اس ایوان کی نشستوں کی اگلی تین قطاروں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔‘

خیال رہے کہ قومی اسملبی کے ایوان کی اگلی تین قطاروں میں سب سے پہلی نشست پر وزیراعظم اور ان کے بائیں جانب اہم وفاقی وزرا اور دوسری قطار میں بھی وفاقی وزرا جبکہ تیسری قطار میں وزرائے مملکت بیٹھتے ہیں۔

نور عالم خان نے مزید کہا کہ ’ ڈپٹی سپیکر آپ ہماری طرف دیکھتے ہی نہیں ہیں۔ آپ کو یہی تین قطاریں نظر آتی ہیں۔ براہ مہربانی اپنی لینڈ کروزر سے نیچے اتریں۔ اپنے جہازوں سے اتریں، عوام کی حالت دیکھیں۔ عوام کو اشیائے ضروریہ تک کے فقدان کا مسئلہ ہے۔‘

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ کل کے اجلاس میں اپوزیشن کا نقطہ نظر ٹھیک طریقے سے سامنے آیا۔ کل اپوزیشن نے احتجاج کیا اوران کا یہ حق ہے۔ مجھے دکھ ہے جو آخری 15 منٹ میں ہوا۔ جس طرح سپیکر چیئر کی بے احترامی کی گئی اس طرح ہم سب کی عزت کم ہوتی ہے۔

جواب میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ ’کل جو کچھ سپیکر کی کرسی سے ہوا کیا وہ احترام کرانے والا تھا۔ جو کچھ کل سپیکر کی کرسی نے رولز کے ساتھ کیا وہ قابل افسوس تھا۔ جو کچھ کل سپیکر کی کرسی نے کیا اس نے جنرل پرویزمشرف کے دور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’آپ نے دوسو ارب ڈالر لانے اور قرض داروں کے منہ پر مارنا تھا۔ آپ نے پورا سٹیٹ بینک ان کے منہ پر مار دیا۔ کل اس ایوان میں ڈھاکہ سے بڑا سرنڈر کیا گیا ہے۔ تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی۔‘

مسلم لیگ ن کے ریاض حسین پیرزادہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ’آج وزیراعظم آفس کی طرف جاتی غیر منتخب لوگوں کی گاڑیوں کے کانوائے دیکھے۔ وزیراعظم کا کیا پروٹوکول ہے یہ اس سے کہیں زیادہ تھا۔ منتخب لوگوں کو گالیاں پڑتی ہیں۔ اب تو یہ حال ہوگیا ہے کہ الیکشن لڑنے کو بھی دل نہیں کرتا۔'
بعد ازاں اجلاس سوموار تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
مزیدخبریں