ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے ڈیٹا لیک کیس میں ایف بی آر کے 3 اہلکاروں کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے صحافی کے ’اغوا‘ کیے جانے کی خبر کو دوسرے سینئر صحافیوں نے ٹوئٹر پر شیئر کیا اور اس کی مذمت کی۔
https://twitter.com/AzazSyed/status/1613953873927966731?s=20&t=DCRnzC9nXwEMEHtcDbb0iQ
https://twitter.com/UmarCheema1/status/1613950028095131662?s=20&t=cqAsrU9L4i0rbU5aaCx6TA
پاکستان میں آزادی صحافت کا دفاع کرنے والے میڈیا کے نگران اداروں نے بھی شاہد اسلم کی جبری حراست کی مذمت کی ہے۔
https://twitter.com/pressfreedompk/status/1614128270009856002?s=20&t=vAhVcCaqkhkcakCPjo7A4w
جہاں یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ شاہد اسلم کو سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کے ٹیکس دستاویزات کو منظر عام پر لانے کے لئے مبینہ معاونت کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے صحافی احمد نورانی نے واضح کیا ہے کہ سابق آرمی چیف کی ٹیکس تفصیلات والے آرٹیکل سے اسلم کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
https://twitter.com/Ahmad_Noorani/status/1614021684322881538?s=20&t=gohwySnA43UAOlmxGXDsug
https://twitter.com/HamidMirPAK/status/1614133622042234881?s=20&t=t2t9_WRwVw-65YrlMimkQw