دوسری جانب طالبان نے ترکمانستان بارڈر پر اپنی گرفت حاصل کرنے کے بعد ایک اور بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی یعنی پاک افغان بارڈر چمن کے ساتھ بولدک پر بیس سال بعد بعد طالبان کے حصے میں میں آنا بہت بڑی کامیابی ہے اور اس یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ طالبان کتنے زیادہ طاقتور اور منظم ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ دو ، تین مہینوں سے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان افغانستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت شدید لڑائی جاری ہے۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ اس وقت طالبانافغانستان کے 80 فیصد سے زیادہ علاقوں پر اپنا مضبوط کنٹرول حاصل کر چکے ہیں ،دوسری جانب سپین بولدک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد بارڈر پر ہر قسم کی آمدورفت کے لئے لیے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغان طالبان باب دوستی گیٹ پر کھڑے ہیں اور طالبان نے باب دوستی گیٹ پر اپنا سفید رنگ کا پرچم بھی لگا دیا ہے دوسری جانب طالبان کے ویش منڈی پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کندھار پولیس نے شہر بھر میں موٹر سائیکل چلانے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے ۔ طالبان ذرائع کے مطابق کہ بولدک پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد ہمارا اگلا ہدف اب قندھار شہر ہے۔ اس وقت طالبان کندھار شہر سے تقریبا سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ طالبان نے گزشتہ ہفتے افغان صوبہ ہرات کے ساتھ منسلک علاقہ اسلام کلا۔ اور فراہ کی ایک اہم تجارتی پوائنٹ بھی حاصل کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ قندوز میں شیر خان اور صوبہ تخار میں اے خانم اور صوبہ پکتیا میں میں ڈنڈ پٹھان بندرگاہ پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں ۔ طالبان افغانستان اور تاجکستان کے درمیان ان علاقوں پر پر قبضہ کر چکے ہیں۔