اپیل میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے جرم کی سنگینی اور اہلکاروں کے زخمی ہونے کو بھی مدِنظر نہیں رکھا۔عدالت نے جلد بازی میں حکم دیا، ماتحت عدالت کا حکم قانون کی نظر میں پائیدار نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان،شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور اسد عمر کونامزد کیا گیا تھا۔
عدالت وزیراعظم عمران خان کو اس مقدمے میں بری کر دیا تھا۔بعدازاں 15 مارچ 2022 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے صدر عارف علوی سمیت تمام نامزد ملزمان کو بری کر دیا تھا۔عدالت نے کیس میں نامزد اعجاز چودھری، سیف اللہ نیازی، راجہ خرم نواز کو بھی بری کر دیا تھا اسدعمر، پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی بھی بری ہو گئے تھے، عمران خان پہلے ہی بری ہو چکے تھے۔
صدر عارف علوی نے اس کیس میں صدارتی استشنا نہیں لیا۔پراسیکیوشن نے ملزمان کی بریت درخواستوں پر کوئی مخالفت نہیں کی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ 9 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔ پراسیکیوٹر عامر سلطان نے کہا کہ پارلیمنٹ حملہ کیس سیاسی مقدمہ تھا، بریت کی درخواستوں کی حمایت کرتے ہیں۔