یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تمام اداروں بالخصوص اسٹیلشمنٹ سے درخواست ہے کہ 17 جولائی کو شفاف ضمنی الیکشن ہونے دیں، اس سے آپ کی عزت میں اضافہ ہوگا، اور اگر ایسا نہ ہوا تو یہ لوگ سارا ملبہ آپ پر ڈال دیں گے۔ اگر انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو عمران خان کال دے گا۔ میں سمجھتا ہوں ہمیں اسٹبلشمنٹ سے نہیں لڑنا چاہیے، جو ہو گیا سو ہو گیا، اب ہمیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ 17 جولائی کو اگر دھاندلی ہوئی یا عوام کے حق پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی تو پھر یہ جان لیں کہ یہ لاہور ہے، جب اس شہر کے لوگ جاگتے ہیں تو بھرپور طریقے سے جاگتے ہیں، اور کوئی فوج بھی عوام پر گولی نہیں چلا سکتی۔
شیخ رشید نے ایک بار پھر پیشگوئی کی کہ 15 اگست سے 30 اگست تک ملکی سیاست کے اہم فیصلے ہونے ہیں، خواہش ہے کہ ملک میں جمہوریت پھلے پھولے، جو جیتے وہ آگے آئے جو ہارے وہ اپوزیشن کر کردار ادا کرے، لیکن اس کا ٹیسٹ کیس 17 جولائی کو ہوجائے گا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل تو کہہ رہے تھے کہ اسحاق ڈار 17 جولائی سے پہلے پاکستان آئیں گے، اب تو نواز شریف کے بھائی وزیراعظم اور بھتیجے وزیراعلیٰ ہیں تو نواز شریف کیوں نہیں آرہے، میں نے تو ان کا پاسپورٹ روکا ہوا تھا اب تو انہیں پاسپورٹ مل چکا ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے اپنا سیاسی فیصلہ لے دے کر کیا ہے، 45 دن کے اندر قوم کو سب کچھ پتہ چل جائے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں نے اپنی 16 ویں وزارت چھوڑی ہے، میں اس حکومت کو کہتا ہوں کہ وہ میری آخری وزارت دفاع کے علاوہ گزشتہ 15 وزارتوں کی بھی چھان بین کرلیں، میں نے اپنی کسی وزارت میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، رانا ثنا اللہ نے مجھے گرفتار کرنا ہے، اگر مجھے گرفتار کرنا ہے تو کرلیں لیکن اس کا صلہ ضرور ملے گا۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میڈیا کو خبر دی گئی کہ اینٹی کرپشن نے مجھے بلایا ہے، جب کہ مجھے اینٹی کرپشن کو کوئی نوٹس موصول ہی نہیں ہوا، جسے زمین بیچی اس کا چیک بھی باونس ہو گیا، زمین میری ہے میں بیچوں یا نہیں تم مامے لگتے ہو، مجھے نوٹس دیں میں حاضر ہوں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت کا دماغ کام نہیں کر رہا، حکومت نے پریشانی کے عالم میں پرسوں میری سکیورٹی واپس لے لی۔ یہ سیکیورٹی تب ملتی ہے جب 5 سیکریٹری بیٹھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔