اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ اور حکومت کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب کوئی گنجائش نہیں بچی ہے کہ وہ اس اہم معاملے پہلوتہی کریں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر مملکت عارف علوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اور سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف ریفرنس بنانے کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ عمران خان ذاتی مقاصد کیلئے کسی بھی گھٹیا سے گھٹیا سطح پر جاسکتا ہے۔ اس سے عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکل گیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت عارف علوی استعفیٰ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں آئین کی واضح خلاف ورزی کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ریفرنس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، ایک اور راستہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی حکومت ہی آرٹیکل 5 اور 6 کے تحت ریفرنس دائر کر سکتی ہے۔ آرٹیکل 6 سے متعلق کام کیا جا رہا ہے۔ فیصلے کے مطابق صدر، وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر نے آئین سے فراڈ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان ودیگر کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے سینیٹ میں قرارداد جمع
دوسری جانب سینیٹر افنان اللہ خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ میں صدر مملکت عارف علوی، سابق وزیراعظم عمران خان، قاسم سوری اور فواد چودھری کیخلاف قرارداد جمع کرا دی ہے جس میں ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں افنان اللہ خان نے لکھا کہ میں نے سینیٹ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں قرارداد جمع کرا دی ہے کہ جن لوگوں نے پاکستان کے آئین کے خلاف سازش کی ہے، ان کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری اور فواد چودھری نے آئین سے غداری کی ہے۔ انھوں نے جانتے بوجھتے ایک پلان کے تحت پاکستان کے آئین کےساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کوئی محب وطن پاکستانی، اپنے ملک کے خلاف سازش نہیں کرتا اور یہی ان لوگوں نے کیا۔ ان سب کیخلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنتا ہے۔
سینیٹر افنان اللہ خان کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عارف علوی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرے کیونکہ وہ مبینہ طور پر غدار ہیں اور انہیں صدر کے معزز عہدے پر فائز نہیں ہونا چاہیے۔
https://twitter.com/afnanullahkh/status/1547548114155741184?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1547548114155741184%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2F91608%2Fimran-khan-arif-alvi-fawad-ch-qasim-suri-article-6%2F
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اضافی نوٹ لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ سپیکر، ڈپٹی اسپیکر، صدر اور وزیراعظم نے 3 اپریل کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے صدر اور وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کرنے تک کی کارروائی عدم اعتماد ناکام کرنے کیلئے تھی۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ اور صدر، وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کی کارروائی سے عوام کی نمائندگی کا حق متاثر ہوا۔ آرٹیکل 5 کے تحت آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔
اس اضافی نوٹ پر فواد چودھری نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جج صاحب ایسے باتیں نہ کریں، پھر جواب ملے گا توآپ آسمان سے جا لگیں گے۔ اگر ججز آئین توڑیں تو کیا سزا ہونی چاہیے؟ ججزایسی باتیں نہ کریں۔ اگر بھٹو کا کیس کھل گیا تو کیا نتیجہ ہوگا؟ آرٹیکل 6 پرمقدمات بننے لگ گئے تو گلوں کے لیے رسّے کم پڑ جائیں گے۔