وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ' پراکسی وار ' میں مصروف ہیں۔ عمران خان اسرائیل کا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سال سوا سال سے پراکسی وار کر رہے ہیں۔ اسرائیل کا ایجنڈا چیئرمین پی ٹی آئی پورا کررہے ہیں۔ اسرائیل کو فکر ہے پاکستان میں ان کا ایجنڈا روکا جا رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اداروں کا ردعمل جانچنے کے لیے یہ اپنے لوگوں سے ٹویٹ کراتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان غیرمستحکم رہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے صرف دفاعی اداروں کو ہدف بنایا ہوا ہے۔ 9 مئی کو زیادہ تر دفاعی اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو جتنا ریلیف عدلیہ سے ملا آج تک کسی کو نہیں ملا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کون ہوگا ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا۔ نگراں حکومت 60 سے 90 روز میں انتخابات کرادے گی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان و وزیرمملکت فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے پی ٹی آئی کے حق میں بیان سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ نو مئی کے واقعات کے تانے بانے غیر ملکی سازش کا نتیجہ ہیں۔ 9 مئی کے واقعات اور اسکے بعد جو کچھ ہوا وہ ہمارے شہیدوں کی توہین تھی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے تھے کہ اس ملک کی سیاست میں بیرونی طاقتیں مداخلت کرتی ہیں۔ اسرائیل کا موقف پی ٹی آئی کے حوالے سے آیا ہے۔اسرائیل کے پی ٹی آئی سے متعلق موقف پر پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں۔ سابقہ حکومت کے وزیر نے اسرائیل کا دورہ کیا اور اسرائیل کا ایک جہاز بھی اسلام آباد آیا تھا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں تل ابیب نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی عالمی پیریاڈک رپورٹ پیش کرنے کے دوران پاکستان کو نشانہ بنایا تھا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53ویں اجلاس کے دوران پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی نمائندے کی جانب سے پاکستان پر تنقید کی گئی تھی۔
پاکستان نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان کے عالمی پیریاڈک رپورٹ (یو پی آر) کے جائزے کے عمل کے دوران اسرائیل کے ریمارکس سیاسی وجوہات کی بِنا پر کیے گئے تھے۔
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان کے خلاف اسرائیلی بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اسرائیل پاکستان کو انسانی حقوق پر نصیحت نہیں کرسکتا۔ اس کی اپنی تاریخ فلسطینیوں پر ظلم و ستم سے بھری پڑی ہے۔ اسرائیل کا بیان بنیادی طور پر دیگر ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم ہے۔ اسرائیل کی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی طویل تاریخ کے پیش نظر حقوق انسانی کے تحفظ کے بارے میں پاکستان کو اس کے مشورے یا نصیحت کی ضرورت نہیں ہے۔