عمران خان نے کہا وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کیلئے تنظیم کو اقدامات کرنے چاہئیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے فریم ورک بنانا ہوگا، پہلی بار ایشیا عالمی تجارت کا محور اور مرکز بن رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم ان چند ملکوں میں سے ہیں، جنہوں نے دہشت گردی کیخلاف اقدامات کیے، ایس سی او کے انسداددہشت گردی پروگرام میں شامل ہیں، پاکستانی سیکیورٹی اداروں نےدہشت گردی کیخلاف قربانیاں دیں، ایشیا کے بنیادی تنازعات حل کئے بغیرترقی ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان چند ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف لہر کو کامیابی سے تبدیل کیا اور پاکستان انسداد دہشت گردی کے لیے اپنے تجربات اور مہارت سے فائدہ پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے امن و مفاہمت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کو دہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں حتمی طور پر اس بات کا دراک کرلیا گیا ہے کہ تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کو مسلسل یکساں دشمنوں کا سامنا ہے جس میں غربت، جہالت، بیماریاں اور ترقی پذیریت شامل ہے۔