صوبائی محصولات:
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ روا ں مالی سال میں صوبائی محصولات کا ہدف 317ارب روپے تھا ہم مالی سال کے اختتام تک 359ارب روپے اکٹھے کر لیں گے جو پچھلے سال سے 13.1%زیادہ ہیں
25 سے زائد سروسز پر سکیڑز میں ٹیکس کی شرح میں کمی کے باوجودپنجاب ریونیو اتھارٹی نے اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جو پچھلے سال کی نسبت 42%زیادہ ہو گا۔
بجٹ مالی سال 2021-22 کا حجم:
مالی سال2021-22 کے بجٹ کا مجموعی حجم 2,653ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جو رواں مالی سال سے 18فیصد زیادہ ہے۔
آئندہ مالی سال میں وفاقی محصولات کی وصولی کا ہدف5,829ارب روپے ہے۔وزیرخزانہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو1,684ارب روپے منتقل کیے جائیں گے جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 18%زیادہ ہوں گے۔
صوبائی محصولات کے لیے405ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 28% زیادہ ہے بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ1,428ارب روپے لگایا گیا ہے۔صوبہ پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 560 ارب روپے کے ریکارڈ فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں ایک سال میں 66%کا غیر معمولی اضافہ ہماری ترقیاتی ترجیحات کا آئینہ دار ہے۔
تعلیم اور صحت
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں سوشل سیکٹر یعنی تعلیم اور صحت کے لیے205ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جووزیر خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلہ میں 110%زیادہ ہیں۔
انفراسٹر کچر ڈویلپمنٹ
145ارب40کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو وزیر خزانہ کے لیئے رواں مالی سال کے مقابلہ میں 87%زیادہ ہیں۔
اسپیشل پروگرامز
91ارب 41کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مقابلہ میں 92%زیادہ ہیں۔
ترقیاتی بجٹ میں اکنامک گروتھ کے لیے پیداوری شعبوں جن میں صنعت، زراعت، لائیوسٹاک،ٹوورازم،جنگلات وغیرہ شامل ہیں۔ 57ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جو وزیر اعلی' کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلہ میں 234%زیادہ ہیں۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام بجٹ2021-22میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تیاری سماجی شعبہ میں بہتری،معاشی ترقی اور علاقائی مساوات کے تناظر میں کی گئی ہے۔ ترقیاتی پروگرام کے نمایاں منصوبہ جات میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام، یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام،سڑکوں کی بحالی،
مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر ہسپتالوں کا قیام،سکولوں کی اپ گریڈیشن،معاشی ترقی کے خصوصی مراعات، ورک فورس کی تیاری، انوائرمنٹ اینڈ گرین پاکستان اور پبلک ہاؤسنگ سکیم شامل ہیں۔
صحت کے لیئے بجٹ میں کیا ہے؟
آئندہ مالی سال میں صحت کے شعبہ کیلئے مجبوعی طورپر370ارب روپے کے فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں۔
شعبہ صحت کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی بجٹ 96ارب روپے ہے۔
اہم ترین منصوبہ 80 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والا یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام ہے۔
یونیورسل ہیلتھ پروگرام کے تحت رواں مالی سال میں پنجاب کی 100%آبادی کومفت اور معیاری علاج کی سہولت دستیاب ہو گی۔
اِس پروگرام کے ذریعے 31دسمبر 2021تک پنجاب کی11کروڑ آبادی کی ہیلتھ انشورنس کی جائے گی۔
سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اور نئے ہسپتال
سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر کے شعبے کے لئے اگلے مالی سال میں 78 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا جا رہا ہے۔
سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے آئندہ ترقیاتی پروگرام میں چلڈرن ہسپتال لاہور میں پیڈز برن سینٹر، ایک ہزار بستروں پر مشتمل جنرل ہسپتا ل لاہو، 200بستروں پر مشتمل مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال ملتان کا قیام اورنشتر ہسپتال ملتان میں سٹی سکین مشین کی فراہمی شامل ہیں۔ راجن پور، لیہ، اٹک، بہاولنگر اور سیالکوٹ میں 24ارب روپے کی لاگت سے جدید ترین مدر اینڈ چائلڈہسپتال قائم کیے جائیں گے۔
محکمہ پرائمری ہیلتھ کئیر اور بجٹ
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 19ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔آئندہ سال پنجاب کے 119 ٹی ایچ کیو ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور ری ویمپنگ لئے 6ارب روپے کا ایک جامع پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ چنیوٹ، حافظ آباد اور چکوال میں 16ارب 60کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ترین ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
Preventive Healthcare Programme کے تحت ٹی بی، ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسے موذی امراض پر قابو پانے کے لیے 11 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
مجموعی طور پر صوبے میں 36 BHUs کواَپ گریڈ کر کے RHCs بنا دیا جائے گا۔
کرونا ریلیف پروگرام
پنجاب کی 100%آبادی میں کرونا کی ویکسینیشن کے لئے 10ارب روپے کا خصوصی بلاک رکھے جانے کی تجویز ہے۔
سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لئے 35 ارب 25کروڑ روپے کی خطیر رقم مہیا کی جا رہی ہے۔
پنجاب کے 14 شہروں میں 3ارب 50کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ٹراما سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں۔
تعلیمی بجٹ
آئندہ سال تعلیم کا مجموعی بجٹ442ارب روپے رکھا گیا ہے جوموجودہ سال سے13%زیادہ ہے۔
ترقیاتی اخراجات کے لیے54ارب 22کروڑ روپے جبکہ جاری اخراجات کے لیے388ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
پنجاب کے 25%پرائمری سکول یعنی 8ہزار 360پرائمری سکولوں کو ایلیمنٹری سکول کا درجہ دیا جا رہا ہے۔وزیرخزانہ
اپ گریڈ تقریباََ40%سکول جنوبی پنجاب میں ہیں۔
سکول کی اپ گریڈیشن کی مد میں آئندہ سال کے بجٹ میں 6ارب 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور PEIMA کے تحت سکولوں میں 33لاکھ بچے حکومت کی امداد سے تعلیم حاصل کریں گے جس
کے لئے23ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کی اہمیت کے پیش نظر بجٹ میں 15ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت285%زیادہ ہیں۔
اعلی تعلیم تک رسائی کو بڑھانے کے لئے ہر ضلع میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لا یا جا رہا ہے۔
اب تک6نئی یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔
پنجاب کے 8 اضلاع اٹک، گوجرانوالہ، راجن پور، پاکپتن، حافظ آباد، بھکر، لیہ اور سیالکوٹ میں یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے۔
مالی سال 2021-22 میں 7نئی یونیورسٹیاں قائم کرنے کی تجویز ہے جو کہ بہا ولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان،
قصور اور شیخوپورہ میں قائم کی جائیں گی۔
سیالکوٹ میں 17ارب روپے کی مجموعی لاگت سے بین الاقوامی معیار کی انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کی گی۔
بجٹ میں 86نئے کالجز قائم کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں کالجز میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کے لئے کالج اساتذہ کی تربیت کا ایک جامع پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔بجٹ میں رحمتہ للعالمینﷺ سکالر شپس کے لیے83 کروڑ 40 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں جن سے 15ہزار طلبا و طالبات مستفید ہو سکیں گے۔
تعلیم کے میدان میں لیے جانے والے اقدامات پنجاب میں نالج اکانومی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے۔
جنوبی پنجاب
جنوبی پنجاب کے لئے189ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 34%ہے۔ ملتان اور بہاولپور میں سول سیکرٹریٹ قائم کر دئے گئے ہیں جن کی مستقل عمارتوں کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں۔
آئندہ مالی سال میں 360ارب روپے کی لاگت سے ایک عہد ساز ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر و مرمت، فراہمی و نکاسیِ آب، بنیادی تعلیم و صحت سے متعلقہ ترقیاتی کام کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 99ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مالی بجٹ 21-22 اور لاہور:
مالی سال 2021-22کے بجٹ میں لاہور کی مرکزی اور تجارتی اہمیت کے پیش نظر ترقیاتی منصوبوں کےلئے28ارب30کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔ وزیرخزانہ
لاہور میں اس وقت زیر تعمیر اہم منصوبوں میں شاہ کام چوک، گلاب دیوی ہسپتال انڈرپاس اور شیراں والاگیٹ اوورہیڈ شامل ہیں۔وزیرخزانہ
لاہور شہر میں پانی کی شدید قلت کو مدنظر رکھتے ہوئےSurface Water Treatment Plant لگایا جا رہا ہے جس کے لیے آئندہ مالی سال میں ایک ارب 50کروڑ روپے سے زائد رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ پنجاب حکومت لاہور شہر میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل جدید ترین ہسپتا ل کی تعمیر کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ لاہورمیں راوی اربن پروجیکٹ اور سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ جیسے فقیدالمثال منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔
بجٹ میں ٹیکس کی شرح
معاشی ترقی کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں 10ارب روپے کا Programme for Economic Stimulus & Growth متعارف کروایا جا رہا ہے۔
بجٹ میں 50ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا جا رہا ہے۔
بورڈ آف ریوینو کی جانب سے ٹیکسوں کی مد میں اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح کو1% پر برقرار رکھا جائے گا۔40 ارب روپے کی اس رعایت کا مقصدکنسٹرکشن کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گا۔
سروسز سیکٹر اور بجٹ 2020 21
رواں مالی سال میں جن 25 سے زائد سروسز پر پنجاب سیلز ٹیکس کی شرح کو16% سے 5%کیا گیا تھا جو آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔
ریلیف حاصل کرنے والی سروسز میں اِن سروسز میں چھوٹے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، لانز، پنڈال اور شامیانہ سروسز و کیڑرز، آئی ٹی سروسز، ٹور آپریڑرز، جمز، پراپرٹی ڈیلرز، رینٹ اے کار سروس، کیبل ٹی وی آپریڑز، Treatment of Textile and Leather، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس، Auditing, Accounting & Tax Consultancy Services، فوٹو گرافی اور پارکنگ سروسزوغیرہ شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال میں دس مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کو16%سے کم کرکے 5%کرنے کی تجاویز بھی پیش کی جارہی ہیں۔ نئی سروسز میں بیوٹی پارلرز، فیشن ڈیزائنزز، ہوم شیفس، آرکیٹیکٹ، لانڈریز اور ڈرائی کلینرز، سپلا ئی آف مشینری، وئیر ہاوس،ڈریس ڈیزائنرز اور رینٹل بلڈوزر وغیرہ شامل ہیں۔ کال سینٹرز پر ٹیکس کی شرح کو ساڑھے 19%سے کم کر کے 16%کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
رواں مالی سال میں ریسٹورانٹس کے لئے کیش ادائیگی پر ٹیکس کی شرح 16% جبکہ بذریعہ کریڈ ٹ یا ڈیبٹ کارڈ ادائیگی پر5% کیا گیا تھا۔ اگلے مالی سال کے لئےMobile Walletاور QRکوڈ کے ذریعے ادائیگی پر بھی ٹیکس کی شرح5% کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن کے تحت آئندہ مالی سال میں بھی پراپرٹی ٹیکس دو اقساط میں ادا کیا جاسکے گا۔ پراپرٹی ٹیکس اور موٹر وہیکل ٹیکس پر نافذ شدہ سر چارج پینلٹی کوآئندہ مالی سال کی صرف آخری دو سہ ماہیوں تک محدود کرنے کی
تجویز دی گئی ہے۔
ماحولیاتی آلودگی
ماحولیاتی آلودگی پر کنٹرول کے لیے برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی خریدو فروخت پر حوصلہ افزائی کے لیےElectric Vehicles کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن فیس کی مد میں 50%اور 75% تک چھوٹ دی جائے گی۔
محکمہ صنعت کے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 4گنا اضافہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس شعبے کا بجٹ 3ارب روپے سے بڑھا کر 12ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
صنعتی زونز کے جاری منصوبوں کے لیے3ارب 50کروڑروپے کے فنڈزمہیاکئے جا رہے ہیں۔
ایس ایم ای سیکٹر:
ایس ایم ای سیکٹر کے فروغ کے لئے گجرات میں 1ارب 30کروڑ روپے کی لاگت سے سمال انڈسٹریل سٹیٹ کا قیام بھی ہمارے ترقیاتی اقدامات میں شامل۔
سیالکوٹ میں 1ارب 70کروڑ روپے کی لاگت سے سرجیکل سٹی سیالکوٹ کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہاہے۔ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری کے تعاون سے 50کروڑ روپے کی لاگت سے Sialkot Tannery Zone کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے جس کے لئے آئندہ مالی سال میں 35کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔
روزگار سکیم
آئندہ بجٹ میں 10 ارب روپے کی مجموعی لاگت سے پنجاب روزگار پروگرام کے تحت آسان شرائط پر قرضے بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔ وزیرخزانہ
سہولت بازاروں کے مستقل قیام کے لیے اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے جس کے تحت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ماڈل بازار تعمیر کئے جائیں گے اس کے لئے اگلے سال میں ایک ارب 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔
آئندہ مالی سال میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے ورک فورس کی تیاری کے لیے پروگرام متعارف کروایا جا رہا ہے جس کے تحت 40ہزار طلبہ کی فنی تربیت کی جائے گی۔ ایمپروونگ ورک فورس پروگرام کے لیے 17ارب روپے کے فنڈز مہیا کئے جائیں گے۔ حکومت پنجاب 9ارب روپے کی لاگت سے Skilling Youth for Income Generation کا منصوبہ بھی آغازکر ر ہی ہے۔
ترقیاتی سکیمیں
آئندہ مالی سال سے380ارب روپے لاگت کی سڑکوں کی تعمیر، مرمت اور توسیع کا ایک جامع پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ پروگرام کے تحت صوبے کے طول و عرض میں تیرہ ہزار کلومیٹر لمبائی کی1769 ترقیاتی سکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ جن کے لئے 58ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔
8ارب روپے کی مالیت سے سڑکوں کی بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کے تحت صوبے کی خستہ حال سڑکوں کی تعمیرو بحالی کے کام مکمل کئے جائیں گے۔
آئندہ سال صوبے میں سڑکوں کی تعمیر و توسیع اور بحالی کے منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر 105ارب روپے کی ریکارڈ رقم خرچ کی جائے گی۔وزیرخزانہ
پنجاب حکومت آئندہ مالی سال میں پری اربن ہاؤسنگ سکیم کے تحت گھروں کی تعمیر پر کام جاری رکھے گی جس دے ایک گھر اوسطاً 14لاکھ روپے کی قیمت پر میسر ہوگا۔
انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے مجموعی طور پر حکومت پنجاب 3ارب روپے کے فنڈز مہیا کیے جائیں گے.
نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت HUD&PHE کے محکمے کو ایک ارب روپے کے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں۔ منصوبہ پرائیویٹ ڈویلپرز کے تعاون سے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔
نیا پاکستان اسکیم
نیا پاکستان اسکیم کے تحت 35,000 اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ پنجاب کے شہروں میں جدید انفراسڑکچر اور شہری سہولیات کی فراہمی کے لئے 30ارب روپے سے زائد کے فنڈز دئیے جا رہے ہیں۔ حکومت پنجاب ورلڈ بینک کی معاونت سے86ارب روپے کی لاگت سے 16پسماندہ ترین تحصیلوں میں ایک جامع منصوبے کا آغاز کر رہی ہے۔
دیہی ترقیاتی منصوبے
منصوبہ کے تحت 100% دیہی آبادی کو پینے کے صاف پانی،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور نکاسی آب کی سہولیات فراہم کی جائیں گی آ ئندہ مالی سال میں اِس پروگرام کیلئے 4ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلان کی تنصیب کا ایک مربوط پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ منصوبہ کے تحت 5 بڑے شہروں میں پلانٹ لگائے جائیں گے اِس مقصد کے لئے بجٹ 2021-22ء میں 5 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کئے گئے ہیں
سرسبز پاکستان سکیم
گرین ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کے لئے 5ارب روپے کی لاگت سے اینوائرمنٹ اینڈومنٹ فنڈ قیام کر دیا گیا ہے جو سر سبز پاکستان کا خواب پور ا کرے گا۔
اگلے مالی سال میں محکمہ زراعت کے ترقیاتی بجٹ کو306%کے تاریخی اضافے کے ساتھ7ارب75کروڑ روپے سے بڑھا کر31ارب50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے100ارب سے زائد مالیت کا جامع Agriculture Transformation Planشامل کیا گیا ہے۔ پروگرام کے تحت کسان کارڈ کا اجراکر دیا گیا ہے جس کے ذریعے آئندہ مالی سال کے لئے زرعی سبسڈیز کی مد میں 4ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔مزید برآں فارم میکانائزیشن (Farm Mechanisation)میں جدت کے فرو غ کے لیے 28ارب روپے لاگت کے منصوبہ کے آغاز کی تجویز دی جا رہی ہے۔
زرعی ترقیاتی منصوبہ بندی
آئندہ مالی سال میں 10ارب روپے کی لاگت سے گندم،چاول،مکئی اور کماد پر تحقیق کے لیے 4 سینٹرز آف ایکسیلینس بنانے کی تجویز ہے۔
ایگریکلچر ایکسٹینشن میں نجی شعبے کی خدمات کو بروئے کار لانے کے لیے تین سال پر محیط اہم منصوبے کی مجموعی لاگت 18.5ارب روپے ہے جس کے آغازکے لیے آئندہ مالی سال میں 1ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔
اسی طرح نیشنل پروگرام برائے Improvement of Water Courses کے لیے5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
کسان کی خوشحالی اور اُس کی فصل کی پیداوار پر اُٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے کی خاطر کھاد، بیج اور زرعی ادویات وغیرہ کی خریداری، فصل بیمہ (Crop Insurance)، آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پر سبسڈی کو 5 ارب 82 کروڑ روپے سے بڑھا کر 7 ارب 60کروڑروپے کیا جا رہا ہے۔
ہماری حکومت نے نہری نظام کی بہتری اور جدت کیلئے آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی طور پر 55ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ جبکہ ترقیاتی بجٹ میں 82% کا اضافہ کر کے 31ارب روپے کئے جانے کی تجویز ہے۔
جبکہ محکمہ آبپاشی کے M&Rکے بجٹ کی مد میں 9 ارب روپے کے فنڈز فراہم کیے جانے کی تجویز ہے۔ جو رواں مالی سال سے37% زیادہ ہیں اور اس اقدام سے نہروں کی تعمیرو مرمت کے عمل میں تیزی اور بہتری آئے گی۔ لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے مجموعی طور پر5 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ جاری منصوبہ جات کیلئے 1 ارب 58 کروڑ کی رقم اور نئے منصوبوں کیلئے3 ارب42 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے زرعی خوشحالی منصوبہ کے تحت حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر میں گھریلو مرغ بانی کے فروغ کیلئے اس سال 11 کروڑ کی رقم رکھنے کی تجویز ہے۔وزیرخزانہ
جانوروں کی صحت کے حوالے سے ڈویژن کی سطح پر ویٹرنری ہسپتالوں اور لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جس کیلئے10کروڑ سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔
جانوروں کی نشوونما کے حوالے سے کسانوں کیلئے 50 فیصد سبسڈی پر Silage مشین کی فراہمی کا منصوبہ بھی لایا جا رہا ہے جس کے لئے 32 کروڑ سے زائد رقم رکھنے کی تجویز ہے۔
شجر کاری اور تحفظ ماحولیات
حکومت پنجاب نے اس شعبے کے لئے مجموعی طور پر 4ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز کی ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے ten billion tsunami program کے لئے 2 ارب 56کروڑ سے زائد رقم رکھنے کی تجویز ہے۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے 1ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ محکمہ ماہی پروری کیلئے تقریباً 1 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔
حکومتِ پنجاب وزیرِ اعظم عمران خان کے اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کو پایہء تکمیل تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے- غریبوں اور ناداروں کی مالی امداد کے لیے PSPA کے تحت پنجاب احساس پروگرام پر عمل جاری ہے۔ گزشتہ برس پنجاب ہیومن کیپٹل پروجیکٹ 53 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا-اس سال اس پراجیکٹ کا دائرہ کار جنوبی پنجاب کے 7 اضلاع تک پھیلایا جا رہا ہے-
معذور افراد و بیواوں کے لیئے پیکج
بیواؤں اور یتیموں کی کفالت کے لیے ایک ارب روپے کی لاگت سے سرپرست پروگرام جبکہ خواجہ سراؤں کی معاشرتی بہتری کے لیے 5 کروڑ روپے سے مساوات پروگرام شروع کیا جا رہا ہے-
معذور افراد کو 10 کروڑ سے Assistive Devices مہیا کی جائیں گی۔ وزیرخزانہ غریب خواتین کی آمدنی میں اضافے کے لیے 70 کروڑروپے کی لاگت سے WINGSپروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ 50کروڑ روپے کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن فنڈ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔ پہلے سے جاری پروگراموں کا تسلسل آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رہے گا۔
مجموعی طور پر پنجاب احساس پروگرام کے لیے پچھلے سال کے 12ارب روپے کی نسبت اگلے مالی سال18 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔
ہماری حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی معاشرے کے غریب ترین طبقات کے لئے پناہ گاہوں اور مسافر خانوں کے قیام کے اقدامات شروع کر دیے تھے۔وزیرخزانہ
اب تک مستقل اور عارضی پناہ گاہوں کی تعداد94 ہے جو معاشرے کے پسماندہ افراد کو معیاری اور باعزت خدمات مہیا کر رہی ہیں۔ اِن اقدامات کی پذیرائی اور نتائج کو دیکھتے ہو ئے اس فلاحی پروگرام کے تسلسل کے لئے پنجاب پناہ گاہ اتھارٹی قائم کر دی گئی ہے۔
بے گھر افراد کے لیئے اقدامات
مالی سال 2021-22 میں جھنگ، ملتان اور ساہیوال میں پناگاہوں کی تعمیر، نشے کے عادی افراد کی بحالی کیلئے فیصل آباد میں علاج اور بحالی سنٹر کا قیام اور ملتان میں بحالی سنٹر کی تعمیرہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔
ڈی جی خان میں معذور افراد کیلئے نشیمن گھر اور ٹوبہ ٹیک سنگھ اور اٹک میں بچوں کیلئے ماڈل چلڈرن ہوم کا قیام بھی کیا جا رہاہے۔
سیاحت کے لیئے بجٹ
مالی سال 2021-22کے ترقیاتی پروگرام میں ایک ارب25کروڑ روپے کا بجٹ سیاحت کے لئے تجویزکیا گیا ہے۔ جاری منصوبوں میں شامل دراوڑ فورٹ کی بحالی و مرمت، فورٹ منرو اور چولستان میں سیاحتی سہولیات کی فراہمی،دھراوی جھیل Resort کی تعمیر کے لئے خاطر خواہ فنڈز مہیا کئے جا رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کی بحالی اورتحفظ کو یقینی بنا یا جائے۔ ان اقدامات میں نندنافورٹ چکوال کا تحفظ و بحالی، تونسہ بیراج ایکوٹورازم کلچرل پارک، سون ویلی ایڈونچر پارک، ٹی ڈی سی پی انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ لاہور اور کوٹلی ستیاں میں سیاحتی سرگرمیوں کا فروغ شامل ہیں۔
پنجاب حکومت کی تجویز پر کوٹلی ستیاں اور مری کے علاقے میں ٹورازم ہائی وے کی تعمیر کا منصوبہ وفاقی ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب نے خصوصی طور پر Religious Tourism کے فروغ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ اس ضمن میں 2 ارب سے زائدکی رقوم مختص کی جا رہی ہے۔
اقلیتوں کے لیئے پروگرام
حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال میں محکمہ انسانی حقوق واقلیتی امور کے ترقیاتی بجٹ میں 400%اضافہ کرکے 2ارب50کروڑ روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں۔ اقلیتی آبادی والے علاقوں بشمول یوحنا آباد لاہور، وارث پورہ فیصل آباداور کانجو محلہ رحیم یار خان وغیرہ میں فراہمی و نکاسی آب اور سڑکوں کی تعمیرو مرمت کے لئے خصوصی طور پر Development of Model Locality کے نام سے سکیم شامل کی گئی ہے جس کیلئے40کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ اقلیتی ہونہار و مستحق طالبعلموں کے لئے 5کروڑ کے وظائف اور مستحق افراد کی مالی معاونت کے لئے 6کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ہمیں سرکاری ملازمین کی مشکلات کا بخوبی احساس ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
گریڈ 1 سے گریڈ19 کے وہ 7لاکھ 21 ہزارسے زائد سرکاری ملازمین جنہیں پہلے کسی قسم کا کوئی اضافی الاؤنس پیکج نہیں دیا گیا ان کی تنخواہوں میں Special Allowanceکی مد میں مزید 25% کا اضافہ کیا جا رہا ہے. ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں بھی 10%اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور کی کم سے کم اجرت 17,500ماہانہ سے بڑھا کر 20,000 ماہانہ مقر ر کی گئی ہے۔