چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت تین رکنی کمیشن کی سماعت ہوئی، عمران خان اور اسد عمر کے معاون وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران معاون وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے معاملے تک الیکشن کمیشن کیس ملتوی کرے کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کوئی سخت فیصلہ کرنے سے روکا ہوا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس کیس کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیس سے کیا تعلق ہے، ڈی ایم او کے جرمانے کے خلاف الیکشن کمیشن میں اپیل پر سماعت ہو رہی ہے۔
دوران سماعت لاء آفیسر الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا گزشتہ سماعت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں زیر سماعت کیسز مختلف ہیں، الیکشن کمیشن آپ کو سزا تو نہیں دے رہا جو آپ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حوالہ دے رہے ہیں، الیکشن کمیشن جرمانے کے خلاف اپیل منظور یا مسترد کرے گا، آج اپیل واپس لے لیں تو الیکشن کمیشن معاملہ ختم کر دیتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ آج کے آرڈر میں بھی لکھیں گے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا معاملہ الگ ہے، الیکشن کمیشن کئی بار کہہ چکا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کیس کے باعث معاملہ لٹکا نہیں سکتے۔
الیکشن کمیشن نے اسد عمر اور عمران خان کو دلائل دینے کے لیے آخری موقع دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے گئے تو الیکشن کمیشن فیصلہ سنا دے گا، الیکشن کمیشن نے دن رات حلقہ بندیوں کے کیس سننے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 21 جون تک ملتوی کر دی۔