عدالت نے ملزم کو 20 جون تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ شارپ شوٹر سنتوش جادھو پر سدھو موسے والا پر گولیاں چلانے کا الزام ہے۔ سنتوش جادھو لارنس بشنوئی گینگ کا رکن بتایا جاتا ہے۔ اسی گینگ نے سدھو موسی والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
مہاراشٹر کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کلونت کمار سرنگل نے میڈیا کو بتایا، ’’سنتوش کو سدھو موسے والا کے قتل کا علم ہے۔‘‘ ویسے سنتوش جادھو رانیہ بنخیلے قتل کیس میں گذشتہ سال سے مفرور تھا۔ پونے پولیس نے سنتوش کے ساتھ اس کے ساتھی نوناتھ سوریاونشی کو بھی گرفتار کیا ہے۔
پونے پولیس کو سوربھ مہاکال سے اطلاع ملی کہ سنتوش گجرات میں چھپا ہوا ہے۔ دراصل سوربھ کو پونے پولیس نے 7 جون کو پونے سے گرفتار کیا تھا۔ سوربھ مہاکال پر الزام ہے کہ اس نے فرار کے وقت سنتوش جادھو کو چھپنے کی جگہ دی تھی۔
پونے پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھینو دیشمکھ نے میڈیا کو بتایا، "سوربھ مہاکال نے پولیس کو اطلاع دی کہ سنتوش جادھو اپنے دوست نوناتھ سوریاونشی کے ساتھ گجرات کے کچے میں چھپا ہوا ہے۔"
پہلے تو نوناتھ نے سنتوش کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی لیکن بعد میں پوچھ گچھ کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ اس نے سنتوش کو اپنے جاننے والے کے گھر رکھا تھا اور اسے ایک نیا سم کارڈ بھی دیا تھا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھینو دیشمکھ نے کہا، ’’سنتوش نے اپنا حلیہ بدل لیا تھا۔ سدھو موسے والا کے معاملے میں سنتوش کی تصویر میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ اس لیے اس نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے اپنے بال کٹوائے تھے۔
پونے پولیس کے مطابق نوناتھ کے والد کام کے سلسلے میں کئی سالوں سے گجرات میں ہیں۔ نوناتھ اور سنتوش ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ چنانچہ نوناتھ نے سنتوش کو چھپانے میں مدد کی۔ پولیس نے ملزم کو پناہ دینے پر نوناتھ کو گرفتار کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ لارنس بشنوئی گینگ نے مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ پونے پولیس کے مطابق سنتوش جادھو لارنس بشنوئی گینگ کا رکن ہے۔ موسے والا کے قتل کے بعد پولیس سنتوش کو شوٹر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
مہاراشٹر کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) کلونت کمار سرنگل نے کہا، "ہم سدھو موسے والا کے قتل میں سنتوش اور سوربھ مہاکال کے کردار کی جانچ کر رہے ہیں۔ اس قتل کیس میں ان کا کیا تعلق ہے؟ پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے۔"
لارنس بشنوئی گینگ پنجاب، راجستھان اور ہریانہ میں سرگرم ہے۔ ویسے مہاراشٹر پولس کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ کے کچھ لوگ مہاراشٹر میں بھی کام کر رہے ہیں۔ سدھو موسے والا کے قتل کے بعد دہلی، پنجاب اور مہاراشٹر پولیس اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سرنگل نے بتایا، "لارنس بشنوئی کا نام موسے والا کے قتل کے بعد سامنے آیا ہے۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سنتوش جادھو اور سوربھ مہاکال بشنوئی کے ساتھ کیسے رابطے میں آئے۔"
سوربھ مہاکال سے دہلی اور پنجاب پولیس نے سدھو موسے والا قتل کیس میں پوچھ گچھ کی تھی۔ کلونت کمار سرنگل نے یہ بھی کہا ہے، "لارنس بشنوئی گینگ کا رکن وکرم برار کینیڈا میں ہے۔ حالانکہ اس کی صحیح جگہ کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے۔ سوربھ مہاکال برار کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔"
پولس کے مطابق سوربھ مہاکال سنتوش سے رابطے میں تھا۔ ان کے ذریعے وہ پنجاب اور ہریانہ گئے تھے۔ سوربھ مہاکال کا وکرم برار سے رابطہ سنتوش کی وجہ سے ہوا۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ بشنوئی گینگ میں مہاکال کا کیا رول تھا۔
سوربھ مہاکال 2021 سے سنتوش جادھو کے رابطے میں تھا۔ انہوں نے راجستھان، پنجاب، ہریانہ، آندھرا پردیش اور اتر پردیش کا دورہ کیا تھا۔ مہاراشٹر پولیس کے مطابق سنتوش جادھو مہاراشٹر کے کئی لڑکوں کے ساتھ بشنوئی گینگ میں شامل ہوا تھا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھینو دیشمکھ نے مزید کہا، "اس میں ایک لڑکے تیجس شندے کا نام سامنے آیا ہے۔ اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ وہ سنتوش کے ساتھ ہریانہ گیا تھا۔ ہم معلومات اکٹھی کر رہے ہیں کہ آیا اس کا اس معاملے میں کوئی ہاتھ ہے۔
سنتوش جادھو کا نام سدھو موسے والا قتل کیس سے پہلے پونے کے ایک مجرم اومکار عرف رانیہ بنکھیلے کے قتل میں سامنے آیا تھا۔ الزام ہے کہ 1 اگست 2021 کو دن کے 2 بجے سنتوش جادھو نے پونے کے ایکلاارے گاؤں کے قریب 25 سالہ رانیہ کا قتل کر دیا تھا۔
اس قتل میں 9 ملزم تھے، پولس نے سات کو گرفتار کیا لیکن مرکزی ملزم سنتوش جادھو کو پولس پکڑ نہیں سکی تھی۔ لیکن دس ماہ بعد اسے پولیس نے موسے والا قتل کیس میں گرفتار کر لیا۔ سنتوش جادھو کا خاندان پونے کے امبیگاؤں تعلقہ میں رہتا ہے اور اس کے والد کا تقریباً دس سال قبل انتقال ہو گیا تھا۔
سنتوش چھوٹی عمر سے ہی جرائم کی دنیا میں آ گیا تھا۔ منچھر پولیس نے سنتوش کے خلاف پہلا مقدمہ 2017 میں درج کیا تھا۔ یہ مارپیٹ کا مقدمہ تھا۔ اس کے بعد 2019 میں بچوں کے جنسی استحصال کا مقدمہ بھی درج ہوا۔ ان دونوں معاملوں میں سنتوش جادھو کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔