تفصیل کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے خلاف من گھڑت افواہیں اڑائی جا رہی ہیں۔ اپنی رائے دینے کا ہر کسی کو حق ہے لیکن جھوٹ کا سہارا لے کر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کا حق کسی کو نہیں ہے۔ یہ سب نہیں ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دفاعی بجٹ میں خطرے کا ادراک اور چیلنجز کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ جی ڈی پی کی اوسط کےمطابق دفاعی بجٹ کم ہو رہا ہے۔ آرمی چیف کی ہدایت پر یوٹیلٹی بلز، ڈیزل اور پیٹرول پر کافی بچت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دفاع کے بجٹ پر ہمیشہ بحث شروع ہو جاتی ہے لیکن مہنگائی کے تناظر میں دیکھیں تو دفاعی بجٹ کم ہوا ہے۔ 2020 سے دفاعی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ ادھر بھارت کا دفاعی بجٹ ہر سال بڑھتا ہے۔ ہماری 50 فیصد سے زائد فوج مشرقی بارڈر جبکہ ہماری 40 فیصد فوج مغربی بارڈر پر تعینات ہے۔ ہم نے اپنی حربی صلاحیتوں میں کسی قسم کی کمی نہیں آنے دی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ آرمی ویلفیئر ٹرسٹ نے سالانہ ٹیکس کی مد میں 2.2 ارب روپے جمع کرایا۔ آرمی چیف نے فوجی مشقیں قریبی علاقوں میں کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بڑی فوجی مشقوں کو بھی چھوٹے پیمانے پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کے سازشی بیانیے کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کا بیرونی مراسلے سے متعلق بیان درست نہیں ہے۔ اس معاملے پر ایک اجلاس ہوا تھا جس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس کے علاوہ تینوں سروسز چیف بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شرکاء کو اس معاملے پر مفصل بریفنگ دی گئی اور واضح طور پر بتایا گیا کہ سازش نہیں ہوئی اور نہ ہی اس کے کوئی ثبوت ہیں۔