واضح رہے کہ بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کئے گئے تھے۔ اپوزیشن کی طرف سے سپیکر چودھری پرویز الہٰی، میاں محمود الرشید اور سبطین خان شریک ہوئے، جبکہ حکومت کی طرف سے سینئر صوبائی وزیر حسن مرتضیٰ اور ملک احمد خان نے مذاکرات میں حصہ لیا۔
حکومت نے اپوزیشن کے مطالبات پر متبادل پیشکش کی، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ڈرافٹ کا جائزہ لیا گیا۔ حکومتی ٹیم کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب معافی مانگنے کے بجائے تفصیلات سے آگاہ کریں گے، وزیر قانون ایوان میں تمام معاملات پر وضاحت دیں گے۔
خیال رہے کہ پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں آج بھی پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔ گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس، ہنگامہ آرائی کی وجہ سے التوا کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو سپیکر چودھری پرویز الہٰی نے رولنگ دیتے ہوئے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو بھی ہاؤس میں لانے کا حکم دے دیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری نہیں آئے تو بجٹ پیش نہیں ہوگا۔ اس سے قبل سپیکر نے عطا تارڑ کو ایوان سے نکل جانے کے حکم دیا۔ انہوں نے ایوان سے واک آئوٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ میں بجٹ کی کارروائی میں کوئی رخنہ نہیں ڈالنا چاہتا۔ یہ صوبے کے 12 کروڑ عوام کا بجٹ ہے۔
پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ آج دوسرے روز بھی پیش نہ کیا جاسکا، اسپیکر پرویز الٰہی اور اپوزیشن ارکان اپنے مطالبے پر قائم رہے اور حکومت اپنے مؤقف پر ڈٹی رہی جس کے بعد اجلاس ملتوی کردیا گیا۔