سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں نواز شریف نے لکھا کہ میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اپنے پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے۔ وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔ ان کی صحت کے لئے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔ وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔
خیال رہے کہ آج ہی پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے۔ اللہ انہیں صحت دے۔ ہماری لیڈرشپ کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے لیکن یہ فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے۔
https://twitter.com/NawazSharifMNS/status/1536759081746169856?s=20&t=Buc5GnLykKE1aMjRLhWPsA
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پرویز مشرف کو وطن واپس لانے کیلئے ان کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے۔ پرویزمشرف کی فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ پرویز مشرف کی صحت کی صورتحال میں ادارے کا اور قیادت کا موقف ہے کہ ان کو واپس آنا چاہیے۔ اسی سلسلے میں پرویز مشرف کے خاندان سے رابطہ کیاگیا۔ پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ اگریہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیےجاسکتے ہیں، انسٹی ٹیوشن محسوس کرتاہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان لاسکیں تو لانا چاہیے کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔