ان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض نے پاکستان کی ہر شخصیت کو بکائو مال بنایا۔ حتیٰ کے انہوں نے عمران خان کی بھی بولی لگائی۔ انہوں نے باقی سیاسی جماعتوں کے اندر بھی سرمایہ کاری کی۔ ان کا ایک جہاز تو اس کام کیلئے مخصوص ہے جو ''اوبر'' کی طرح چلتا ہے۔
یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ تاہم اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے اصل سٹیک ہولڈرز نے ملک ریاض کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ مجھے آج کی پریس کانفرنس سے یہ لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ اب چیزیں حدود سے باہر جا رہی ہیں۔ اب ملک ریاض کیساتھ بھی قانون کے مطابق ہی بات کی جائے۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ دوسرا یہ کہ عمران خان کے ساتھ ان کے جو تعلقات تھے، اس میں ملک ریاض صاحب کچھ ریڈ لائنز عبور کر گئے تھے۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد عمران خان کے جلسوں کی سپانسرشپ کی۔ تاہم سنا ہے کہ انہوں نے اسلام آباد لانگ مارچ میں اپنا ہاتھ کھینچ لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کیخلاف دو آڈیو ٹیپس آئیں اور اب یہ تیسری چیز رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس میں سامنے آئی ہے۔ ملک ریاض کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ یہ سب چیزیں ان کیلئے سنگلز ہیں۔ یہ ملک ریاض کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ لڑائی ہو گئی ہے کیونکہ ملک کا کوئی سیاستدان ان کیساتھ لڑنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان میں کسی جنرل اور سیاستدان نے اتنی کرپشن نہیں کی جتنی ملک ریاض نے کی ہے۔
پروگرام میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے ملک ریاض سے جو پیسے لئے وہ حکومت پاکستان کے تھے۔ یہ چوری کا پیسہ تھا جو برطانیہ نے ہمیں واپس کیا تھا۔ لیکن عمران خان نے یہ چوری کو پیسہ چور کو ہی واپس کر دیا۔ ہماری عدالت نے کسی اور مقدمے میں اس پر جرمانہ کیا ہوا تھا۔ لیکن اس چور نے اپنا یہ سارا مال اس جرمانے میں ایڈجسٹ کروا لیا اور بری ہو گیا۔ اس سے بہتر اور کیا این آر او ہوگا جو عمران خان نے ملک ریاض کو دیا۔