سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس پر ہونے والی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
تحریری حکمنامہ کے مطابق اٹارنی جنرل نے کینیا اور یو اے ای سےباہمی قانونی تعاون کےمعاہدے سےمتعلق آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل کے مطابق اور یو اے ای سے باہمی قانونی تعاون کے معاہدوں کیلئے مزید وقت لگے گا۔
عدالت نے کینیا اور یو اے ای سے معاہدوں کیلئے اٹارنی جنرل کی مہلت دینے کی استدعا منظور کر لی۔ ارشد شریف کی دوسری اہلیہ جویریہ صدیق کے وکیل نے اقوام متحدہ سے تعاون لینے کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا کہ ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے5 افراد کو شامل تفتیش کرنے کی درخواست کی تھی۔ سپریم کورٹ معاملے کی تحقیقات میں صرف سہولت کاری کر رہی ہے۔ اعلی عدلیہ کسی شخص کو شامل تفتیش کرنے کا نہیں کہہ سکتی۔
عدالتی حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ ارشد شریف کی والدہ کے وکیل کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے نمٹائی جاتی ہے۔ جن افراد کو شامل تفتیش کرنا ہے اس کی درخواست جے آئی ٹی کو دی جا سکتی ہے۔ کیس کی مزید سماعت جولائی میں ہوگی۔
واضح رہے کہ 8 جون کو صحافی ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، فیصل واوڈا، سلمان اقبال، مراد سعید اور صحافی عمران ریاض کو شامل تفتیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ نے ایڈووکیٹ شوکت عزیز صدیقی کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، فیصل واوڈا، مراد سعید، سلمان اقبال اور عمران ریاض کو شامل تفتیش کیا جائے۔
رخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ارشد شریف کے قتل سے متعلق ان تمام افراد سے شواہد حاصل کئے جائیں۔ ارشد شریف کی والدہ نے مزید کہا ہے کہ مقدمہ کی حساسیت اور اہمیت کے پیش نظر سپریم کورٹ کے اقدام کو سراہتی ہوں۔ قتل کی تحقیقات پاکستان میں ہونے والی سازش سے شروع کی جائیں۔ کئی افراد نے ارشد شریف کے قتل کی سازش کے بارے میں جاننے کا دعویٰ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ اور نہ ہی جے آئی ٹی کی رپورٹ فراہم کی گئی۔ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ کو ان 5 افراد کو تحقیقات میں شامل کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت جے آئی ٹی کی رپورٹس فراہم کرنے کا بھی حکم دے۔