سپریم کورٹ نے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی ( ڈی ایچ اے) کراچی کے آڈٹ سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ ڈی ایچ اے حکومت کے اندر حکومت ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ڈی ایچ اے کے آڈٹ کا حکم دیا تھا جو اب تک نہیں کروایا گیا اور یوں وہ توہین عدالت کر رہا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے کو آڈٹ کروانے میں آخر کیا مسئلہ ہے؟ کیا عدالت حکومت کو قانون کا سبق پڑھائے؟ حکومت یہ تسلیم کرے کہ اسے قانون کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے حکومت سے پوچھا کہ کیا عدالت حکومت کی متبادل ہے؟ ہر حکم عدالت ہی دیتی ہے؟ لگتا ہے، ڈی ایچ اے حکومت کے اندر ہی حکومت ہے۔
دوسری جانب ڈی ایچ اے کے وکیل نے تیاری کے لیے وقت مانگ لیا ہے جس پر مقدمہ کی سماعت دو ہفتہ کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔