کرونا وائرس کے خوف تلے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی حاضری لازم قرار،اساتذہ شدید پریشان

02:23 PM, 14 Mar, 2020

نیا دور
مہلک کرونا وائرس کے خلاف مہم کے تحت حکومت کی جانب سے 14 مارچ تا 5 اپریل تمام تعلیمی اداروں مکمل طور پر بند کرنے کے احکامات سامنے آئے تھے۔ اب یہ ادارے جن میں سکول کالجز اور یونیورسٹیاں شامل ہیں طلبہ کے لئے تو بند ہو چکے ہیں مگر ان اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ اور انتظامی عملے کو بدستور دفاتر میں پہنچنے کا پابند کی گیا ہے۔ان اداروں میں معروف نجی یونیورسٹیاں، کالجز اور سکول شامل ہیں۔ وہ یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں جن کے ہاں فیکلٹی ممبران اور انتظامیہ کی تعداد سینکڑوں اور ہزاروں میں ہے۔ یونیورسٹیوں کی جانب سے جاری کردہ سرکلر میں اساتذہ کو دفاتر آنے کے حکم کو ایچ ای سی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

ایسے میں فیکلٹی ممبران اور انتظامیہ کے افراد میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر پاکستان کی معروف نجی یونیورسٹیوں کے متعدد فیکلٹی ممبران نے بتایا کہ یونیورسٹیوں میں سینکڑوں کی تعداد میں فیکلٹی اور انتظامی سٹاف موجود ہے جو کہ روز دفاتر میں اکھٹے ہوں رہے ہیں۔ جبکہ کالجز اور سکولوں کی بھی یہی صورتحال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیٹھنے کے لئے دیئے جانے والے کیبنز اور آفسز کی جگہیں عام حالات میں بھی کم ہیں جس میں کئی افراد ایک دوسرے کے قریب بیٹھتے ہیں  تاہم کرونا کے حوالے سے یہ اور بھی خطرناک ہو چکا ہے۔ ایسے میں وہ اپنی صحت کے حوالے سے شدید پریشان ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ یہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ وزیر تعلیم(پرائمری و سیکنڈری) پنجاب مراد راس  نے کل ٹویٹ کی تھی جس میں انہوں نے طلبہ کے ساتھ ساتھ  قابل احترام اساتذہ کو بھی اپنی اولین ترجیح کہا تھا ۔ تاہم انکی ترجیحات پر عملدرآمد  کے دائرہ میں اساتذہ شامل نہیں ہوسکے ہیں ۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے بھی 50 سے زائد افراد کے ایک جگہ اکھٹے ہونے پر پابندی عائد کی ہے۔

https://twitter.com/DrMuradPTI/status/1238384071702691840

 

یاد رہے کہ امریکہ کی جامعات میں بھی تا حال اساتذہ کو چھٹی نہیں دی گئی اور وہ دفاتر میں آرہے ہیں تاہم انکو چھٹیاں دینے کا فیصلہ چند دن میں صورتحال کے از سر نو جائزہ کے بعد کیا جائے گا۔
مزیدخبریں