وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں انہیں بدلے میں کیا دیا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارا ڈی چوک پر جلسہ ہوگا جس میں ان شاء اللہ 10 لاکھ لوگ ہوں گے، جلسے سے ایک چھوٹا سا ریفرنڈم بھی ہو جائے گا، اس جلسے سے گزر کر اسمبلی میں ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں کو جانا ہوگا اور واپسی بھی اسی مجمع سے گزر کر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ہے، پی پی کا پنجاب میں کوئی چانس نہیں ہے، نواز شریف نے مشکل وقت میں کیے وعدے کبھی اپنے اچھے وقت میں پورے نہیں کیے، ان کی 1988 کی سیاست دیکھ لیں، چاہے ق لیگ سے ہمایوں اختر گروپ جو ن لیگ میں ضم ہوا اسے دیکھ لیں، ٹکٹوں کی باری آئی تو یہ مکر گئے، ہمایوں اختر آج بھی نواز شریف کے دستخط والا معاہدہ اٹھائے پھرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن میں تلخیاں پیدا ہو گئی ہیں، زبان میں بھی تلخیاں پیدا ہو چکی ہیں، ایسا نہ ہو کہ ووٹنگ کے دن تلخیاں اتنی بڑھ چکی ہوں جس کا نقصان پاکستان کو ہو۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا، 18 ویں ترمیم کے بعد ایمرجنسی کے اختیارات محدود ہیں۔