وزیراعظم عمران خان کے رویے اور پالیسیوں کی وجہ سے ان کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے، ق لیگ کا متفقہ فیصلہ

12:10 PM, 14 Mar, 2022

عبداللہ مومند
مسلم لیگ ق کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی کی تصدیق کرتے ہوئے دو اہم ذرائع نے نیا دور میڈیا کو تصدیق کی ہے کہ اس کی تحریک انصاف کے ساتھ دوریاں بڑھنے لگی ہیں۔ مشاورتی اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ عدم اعتماد کے ووٹنگ میں کسی صورت عمران خان کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ ق اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے تحفظات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ عمران خان سے دوریاں ان کے رویہ کی وجہ سے بڑھیں اور اب ق لیگ کی جانب سے کوئی ریلیف نہیں ملنے والی ہے۔

کل کے مشاورتی اجلاس میں لیڈرشپ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد کوئی رابطہ ہی نہیں رکھا اور تقریباً چار سالہ اقتدار میں دو بار ملے ہیں مگر اب جب ان کے اقتدار کا سورج غروب ہو رہا ہے تو ق لیگ کی یاد ستانے لگی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مشاورتی اجلاس میں ق لیگ کے سینئر عہدیدار نے اجلاس میں کہا کہ عمران خان اگر اقتدار سے جا رہے ہیں تو اپنے رویہ کی وجہ سے کیونکہ وہ کسی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں۔

ق لیگ کے ذرائع نے مزید کہا کہ ق لیگ کے سینئر لیڈرشپ کی جانب سے عمران خان کا ڈی چوک میں جلسہ کرنے کو مذاق سمجھتے ہوئے واضح کیا کہ کون سی حکومت کو پاور شو کی ضرورت ہوتی ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری نے پرویز الٰہی کو وزیراعلی بنانا چاہتے ہیں اور انہوں نے واضح کہا کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے، بس پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنا دیں، لیکن تحریک انصاف اور ن لیگ کے اندر کچھ لوگ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ وزیراعلیٰ بنے تو وہ ہمارے جماعتوں کے ممبران کو توڑیں گے۔

ق لیگ کا ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی سے اتحاد ہے۔ ق لیگ نے اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے۔ ایم کیو ایم اور بی اے پی سے مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ ق لیگ، ایم کیو ایم اور بی اے پی نے آئندہ 72 گھنٹے اہم قرار دے دیئے جس میں کوئی اہم اعلان سامنے اجائے گا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ حکمران جماعت کی جانب سے بریگیڈیئر اعجاز شاہ وزیراعظم عمران خان کا اہم پیغام لے کر آئے تھے جس میں چودھری برادران سے عدم اعتماد کی تحریک میں وزیر اعظم عمران خان کو سپورٹ کرنے کا کہا گیا لیکن چودھری برادران نے کوئی اچھا رسپانس نہیں دیا اور بریگیڈیئر اعجاز شاہ چودھری برادران کو راضی کئے بغیر واپس چلے گئے۔
مزیدخبریں