عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے سے بھی آگے کا گیم پلان ہے: صحافی اسد علی طور

عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے سے بھی آگے کا گیم پلان ہے: صحافی اسد علی طور
صحافی اسد علی طور نے دعویٰ کیا ہے کی عمران خان اور ان کے قریبی ساتھی فیض حمید کا منصوبہ صرف چیئرمین پی ٹی آئی کے دوبارہ وزیراعظم بننے تک محدود نہیں بلکہ عسکری قیادت کو تبدیل کرنے اور فیض حمید کی فوج میں بطور ڈی جی آئی ایس آئی واپسی بھی اس گیم پلان کا حصہ ہے۔

صحافی اس علی طور نے یو ٹیوب چینل پر اپنے وی-لاگ میں عمران خان اور فیض حمید کی مبینہ منصوبہ بندی کی تمام رام کہانی کہہ سنائی۔ صحافی کے مطابق عمران خان اور فیض حمید کی ابھی تک کی مصوبہ بندی فافی حد تک کامیاب رہی اور انہوں نے کئی اہداف حاصل کر لئے ہیں جن میں 90 دن میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات شامل ہیں۔ لیکن دونوں کی مستقبل قریب کی مصوبہ بندی اس سے بھی زیادہ تہلکہ خیز ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان اقتدار سے نکالے جانے کے بعد سے اب تک اس بات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ فیض حمید کو عہدے سے ہٹانا نہیں چاہتے تھے۔ ان کو اپنے خلاف سازش کا بھرپور علم تھا۔ اس وقت عمران خان سوچے سمجھے منصوبے تحت کام کرہے ہیں۔ جلد انتخابات کا مطالبہ، اسمبلیاں توڑنا، اس کے بعد عدالت کے ذریعے حکمنامہ جاری کروانا کہ دونوں صوبوں میں 90 دن میں الیکشن ہوں اور  جلد ہوں۔ یہ حکومت پر دباو ڈالنے کا ایک طریقہ ہے کہ کسی طرح سے یہ معاملات عام انتخابات کی طرف چل نکلیں۔ جس کا مطلب ہو گا کہ قومی اسمبلی اور دیگر دو صوبائی اسمبلیاں بھی تحلیل ہو جائیں گی تاکہ ملک بھی میں ایک ساتھ انتخابات ہو جائیں۔ ان کی منصوبہ بندی کا اصل اور حقیقی مقصدہی یہی ہے۔

جلد انتخابات کا مطالبہ اس لئے کیا جارہا ہے کہ ابھی عمران خان صاحب عوام میں بہت مقبول ہیں۔ اور وہ الیکشن جیت جائیں گے۔ الیکشن جیتنے کی صورت میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو وہ ضرور کرنا چاہیں گے کیونکہ وہ بہت کینہ پرور ہیں اور کسی کو معاف نہیں کرتے۔ وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو میرے ساتھ کیا دشمنی ہے۔ حالانکہ پسِ پردہ وجوہات ان کو معلوم ہیں۔ خان صاحب کہتے ہی کہ میں بات کرنا چاہتا ہوں لیکن وہ بات نہیں کرنا چاہتے۔ آرمی چیف کے تبدیل ہونے سے بھی کچھ نہیں بدلا۔

عمران خان کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہر حال میں انتخابات چاہیے، جو 16 ستمبر کو ہے۔ جس طرح کے اختیارات ان کے پاس ہیں، جس طرح وہ بنچز کی تشکیل کرتے ہیں اور اپنے ہم خیال جج صاحبان کو لاتے ہیں۔ اس سے عمران خان اور فیض حمید کی قریب قریب تمام امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ چیف جسٹس سےحسبِ منشا فیصلہ لے سکتے ہیں۔

اگر عمران خان وزیر اعظم بن جاتے ہیں تو اس صورت میں ڈی جی آئی ایس آئی کے امیدوار فیض حمید ہی ہوں گے کیونکہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیراعظم کی صوابدید ہوتی ہے. اصولی طور پر ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت ہوتا ہے اور آئین میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل ہو، ریٹائرڈ بھی تو ہوسکتا ہے نا۔  ماضی میں محترمہ بینظیر  بھٹو نے ریٹائرڈ جنرل شمس الرحمن کَلّو کو بطور ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا تھا۔ اسی لئے فیض حمید انتہائی جوش و خروش سے عمران خان کے اقتدار میں لانے کے لئے سرگرم ہیں۔

اس سے اگلا قدم یہ ہوگا کہ کوئی بھی نامعلوم درخواست گزار سپریم کورٹ میں اپیل کرے گا کہ جنرل عاصم منیر تو ریٹائر ہو  رہے تھے۔ یہ آرمی چیف بن ہی نہیں سکتے تھے۔ ان کی تعیناتی ہی غلط طریقے سے ہوئی ہے۔ رولز، پروسیجر، آرمی ایکٹ سب کو دیکھا جائے تو ان کو آرمی چیف کے عہدے پر ٹھیک طریقے سے ترقی نہیں دی گئی۔ یہ تعیناتی ہی غلط تھی اور شہباز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو غلط استعمال کیا۔ اس فیڈلے کو غیر آئینی قرار  دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے۔

امکان ہے کہ اگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال ہی ہوئے تو وہ اپیل فوری سماعت کے لئے مقرر  بھی ہو جائے گی اور من پسند جج صاحبان پر مشتمل بنچ تشکیل دیا جائے گا۔ مثال کے طور پر، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر،  جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر۔ عمران خان اور فیض حمید کو امید ہے کہ وہ بنچ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار  دیتے ہوئے کالعدم قرار دیدے گا۔ ایسا ہونے کی صورت میں صدرِمملکت، جو کہ صدر عارف علوی ہو گے، وہ  فوری طور پر افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کی حیثیت سے  عاصم منیر کی تقرری کو ڈی-نوٹیفائی کر دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید  عمران خان کو بتا دیں گے کہ فلاں جرنیل کو آرمی چیف لگا دیں پھر  سب ٹھیک ہو جائے گا۔ عمران خان صدرمملکت کو کسی ایک جرنیل کی سمری بھیجیں گے اور  صدر اس کو منظور کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیں گے۔ یُوں عمران خان، فیض حمید اور ملک کے دن پھر جائیں گے۔ عمران خان مختلف شخصیات سے اپنا حساب برابر کریں گے۔ فلاں رہے گا فلاں نہیں اور فلاں فلاں شخص جیل میں جائے گا۔ فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی ہوں گے اور خان صاحب کے کہنے پر لوگوں کو جیل میں ڈالیں گے اور نام نہاد احتساب کیا جارہا ہو گا۔ اپنے من پسند کے آرمی چیف سے وہ جنرل عاصم نصیر، جن کو عمران خان 'ڈرٹی ہیری' کہتے ان کے کورٹ مارشل کا بھی کوئی حساب لگوا لیں گے۔