پشاور بی آر ٹی منصوبہ چلانے کی ذمہ دار صوبائی حکومت کی کمپنی ٹرانس پشاور کے مطابق، پہلی کھیپ میں 20 بسیں شامل ہیں۔
ٹرانس پشاور کے حکام کے مطابق، یہ بسیں چین سے بذریعہ بندرگاہ کراچی لائی گئیں جہاں سے انہیں سڑک کے ذریعے محفوظ طریقے سے پشاور منتقل کر دیا گیا۔
پشاور ٹرانس کے مطابق، حالیہ کھیپ 18 میٹر طویل بسوں پر مشتمل ہے جو صرف بی آر ٹی کاریڈور پر ہی چلیں گی۔
یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ہائبرڈ بسیں ہیں جو ڈیزل کے ساتھ ساتھ الیکٹرک چارج پر بھی چل سکتی ہیں۔ یہ ماحول دوست ہیں اور شہر میں کاربن کے اخراج کو کم کرتی ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایک اندازے کے مطابق، پشاور بی آر ٹی منصوبہ شروع ہونے سے شہر کے موجودہ ٹرانسپورٹ نظام کے مقابلے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے سالانہ اخراج میں 31 ہزار ٹن کمی آئے گی۔
ان بسوں میں ناصرف وائی فائی کی سہولت فراہم کی جائے گی بلکہ ان میں اے وی ایل (آٹومیٹک وہیکل لوکیشن) سسٹم بھی موجود ہو گا جو بس کی ریئل ٹائم لوکیشن ٹریک کرنے کی خصوصیت ہے۔
یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ ایک بس میں اگرچہ صرف 54 نشستیں ہیں تاہم اس میں مجموعی طور پر 125 مسافر سوار ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرانس پشاور نے بی آر ٹی منصوبے کے لیے مجموعی طور پر 220 بسیں خریدی ہیں جن میں سے 155 بسیں 12میٹر طویل جب کہ 65 بسیں 18 میٹر طویل ہیں۔ بسوں کی نئی کھیپ کی آمد کے ساتھ اب شہر میں بسوں کی مجموعی تعداد 70 ہو گئی ہے جب کہ 57 بسوں کی کھیپ اگلے ماہ جون تک آنے کا امکان ہے۔
ٹرانس پشاور کے حکام کا کہنا ہے کہ ان بسوں میں مسافروں کے لیے جدید ترین سہولیات فراہم کی گئی ہے جنہیں تمام موسمی حالات کے لیے اچھی طرح ٹیسٹ کر لیا گیا ہے کیوں کہ ہمارا مقصد مسافروں کو جدید اور بہترین سفری سہولیات فراہم کرنا ہے۔